You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ أَبُو مُوسَى فَزِعًا فَقُلْنَا لَهُ مَا أَفْزَعَكَ قَالَ أَمَرَنِي عُمَرُ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُهُ فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي قُلْتُ قَدْ جِئْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ قَالَ لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِالْبَيِّنَةِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ مَعَهُ فَشَهِدَ لَهُ
Abu Saeed Al-Khudri said: I was sitting in one of the meeting of the Ansar. Abu Musa came terrified. We asked him; what makes you terrified? He replied: Umar sent for me; so I went to him and asked his permission three times, but he did not permit me (to enter), so I came back. He asked; what has prevented you from coming to me? I replied: I came and asked permission three times, but it was not granted to me (so I returned). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم has said: When one of you asks permission three times and it is not granted to him, he should go away. He (Umar’) said; establish the proof of it. So Abu Saeed said: the youngest of the people will accompany you. So Abu Saeed got up with him and testified.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں انصار کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ گھبرائے گھبرائے سے آئے ۔ ہم نے ان سے پوچھا : آپ گھبرائے ہوئے کیوں ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ مجھے سیدنا عمر ؓ نے بلوایا تھا کہ ان کے پاس جاؤں ۔ میں ان کے ہاں گیا اور تین بار اجازت طلب کی مگر مجھے اجازت نہیں دی گئی ، تو میں واپس ہونے لگا ۔ تو انہوں نے کہا : کیا وجہ تھی کہ تم میرے پاس نہیں آئے ؟ میں نے ان سے کہا کہ میں آیا تھا اور تین بار اجازت مانگی مگر نہیں دی گئی ۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے ” تم میں سے جب کوئی تین بار اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو چاہیے کہ وہ لوٹ آئے ۔ “ تو انہوں نے ( سیدنا عمر ؓ نے ) کہا ہے : تمہیں اپنے اس بیان پر گواہ پیش کرنا پڑے گا ۔ تو سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : تمہارے ساتھ قوم کا کوئی چھوٹا بچہ بھی جا سکتا ہے ۔ ( وہ اس حدیث کے صحیح ہونے کی گواہی دے سکتا ہے ) چنانچہ سیدنا ابوسعید ؓ ان کے ساتھ گئے اور سیدنا ابوموسیٰ ؓ کے حق میں گواہی دی ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۹ (۲۰۶۲)، الاستئذان ۱۳ (۶۲۴۵)، صحیح مسلم/الآداب ۷ (۲۱۵۳)، (تحفة الأشراف: ۳۹۷۰)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان ۳ (۲۶۹۰)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۱۷ (۳۷۰۶)، موطا امام مالک/الاستئذان ۱ (۳)، مسند احمد (۴/۳۹۸)، دي /الاستئذان ۱ (۲۶۷۱)