You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَالَ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ كَيْفَ صَلَّى قَالَ مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلَمَةَ إِمَامَهُمْ وَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى قَعَدَ ثُمَّ قَامَ
Abu Qilabah said: Abu sulaiman Malik bin al-Huwairith came to our mosque and said: By Allah, I Shall offer prayer; and I do not intend to pray, but I intend to show you how I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم offering prayer. He (the narrator Ayyub) said: I asked Abu Qilabah: How did he pray? He replied: Like the prayer of this head after the last prostration in the first rak’ah, he used to sit, and then stand up.
جناب ابوقلابہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوسلیمان مالک بن حویرث ؓ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور کہا : قسم اللہ کی ! میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا ، حالانکہ نماز کا ارادہ نہیں ۔ صرف یہ چاہتا ہوں کہ تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے ۔ ( ایوب نے کہا ) میں نے ابوقلابہ سے پوچھا ، انہوں نے کیسے نماز پڑھی ؟ کہا : ہمارے اس شیخ کی مانند ، یعنی عمرو بن سلمہ ؓ کی مانند جو وہاں ان کے امام تھے ۔ اور بیان کیا کہ جب وہ پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے ( یعنی جلسہ استراحت ) تھے ، پھر ( اس کے بعد ) اٹھتے تھے ۔
وضاحت: وضاحت : اس بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کا جواب یہ دیا ہے کہ موٹاپے اور کبر سنی کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تھا، لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جلسہ استراحت کو اس امر پر محمول کرنا کہ یہ حاجت کی بنا پر تھا عبادت کی غرض سے نہیں ؛ لہٰذا یہ مشروع نہیں ہے- جیسا کہ احناف وغیرہ کا قول ہے- باطل ہے اور اس کے بطلان کے لئے یہی کافی ہے کہ دس صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں داخل کرنے کو تسلیم کیا ہے، اگر انہیں یہ علم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرورت کی بنا پر کیا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں اسے داخل کرنے پر خاموشی اختیار نہ کرتے۔