You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ رَافِعُو أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ مَا بَالُهُمْ رَافِعِينَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
It was narrated that Jabir bin Samurah said: The Messenger of Allah (ﷺ) came out to us and we were raising our hands during the Salah. He said: 'Why are you raising your hands while praying, like the tails of wild horses? Stay still when you are praying.'
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نماز میں ہاتھ اٹھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’انھیں کیا ہوا ہے کہ نماز میں ہاتھ اٹھا رہے ہیں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں؟ نماز میں سکون اختیار کرو۔‘‘
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں بے سکونی اور غیر ضروری حرکات کو منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے دوران ہاتھ اٹھانے والوں کو تنبیہ کی کہ وہ ایسا نہ کریں کیونکہ ایسا لگتا تھا جیسے وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں جو بے قابو ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں انسان کو سکون، خشوع، اور اطمنان کے ساتھ رکوع، سجدہ اور دیگر افعال ادا کرنے چاہیے۔ بے جا حرکتیں اور بے سکونی نماز کے ادب کے منافی ہیں، اور یہ اللہ تعالیٰ کے سامنے عبادت کے صحیح رویے کی عکاسی نہیں کرتیں۔ اس حدیث سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ نماز میں خشوع و خضوع بہت ضروری ہے اور اس کی صحیح ادائیگی کے لیے جسمانی سکون بھی ضروری ہے تاکہ دل اور دماغ عبادت میں پوری طرح مشغول ہوں۔