You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ إِنْ كُنْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا
It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah (ﷺ) was ill, and we prayed behind him while he was sitting, and Abu Bakr repeated his takbirs so that the people could hear them. He turned to us and saw us standing, so he gestured to us to sit down. So we prayed behind him sitting. When he said the salam he said: 'Just now you were doing what the Persians and Romans do for their kings when they are sitting. Do not do that. Follow your Imams: If they pray standing then pray standing, and if they pray sitting then pray sitting.'
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے۔ ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ آپ بیٹھے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو آپ کی تکبیر سناتے تھے۔ آپ نے ہمیں کھڑے دیکھا۔ آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ’’ابھی تم فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کر رہے تھے۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں جب کہ بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں۔ تم ایسے نہ کرو۔ اپنے اماموں کی پیروی کرو۔ اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘
وضاحت: ۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں آپ نے بیٹھ کر امامت کرائی اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لیے وہ اب منسوخ ہے، اور نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لیے آپ کا فرمان حدیث رقم:۱۱۹۷ میں گزرا۔