You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتْهَا فَقَالَتْ أَجَارَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ لَيُعَذَّبُونَ فِي الْقُبُورِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِذًا بِاللَّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَخَرَجْنَا إِلَى الْحُجْرَةِ فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَاءٌ وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ ضَحْوَةً فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ دُونَ رُكُوعِهِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ وَقِيَامَهُ دُونَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَتْ عَائِشَةُ كُنَّا نَسْمَعُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
It was narrated from Yahya bin Sa'eed that : 'Amrah told him that Aishah told her that a Jewish woman came to her and said: May Allah protect you from the torment of the grave. Aishah said: O Messenger of Allah, will people be tormented in the graves? The Messenger of Allah (ﷺ) sought refuge with Allah. 'Aishah said: The Prophet (ﷺ) went out, and the sun became eclipsed. We went out to another room and the women gathered with us. The Messenger of Allah (ﷺ) came to us and that was at the time of forenoon. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raises his head and stood for a shorter time than the first one; then he bowed for a shorter time than the first one. Then he prostrated, then he stood up for the second (rak'ah) and did the same again, except that his bowing an prostrating were shorter than in the first rak'ah. Then he prostrated, and the eclipse had ended. When he had finished, he sat on the minbar and one of the things he said was: 'The people will be tried in their graves like the trial of the Dajjal.' Aishah siad: 'After that, we used to hear him seeking refuge with Allah (SWT) from the torment of the grave.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ تعالیٰ تجھے قبر کے عذاب سے بچائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا لوگوں کو قبروں میں عذاب ہوگا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ نکلے۔ اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا۔ ہم سب حجرے میں چلے آئے۔ ہمارے پاس بہت سی عورتیں اکٹھی ہوگئیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ یہ چاشت (دن چڑھنے) کے وقت کی بات ہے، پھر آپ نے لمبا قیام فرمایا، پھر لمبا رکوع فرمایا، پھر سر اٹھا کر دوبارہ قیام کیا لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر پہلے رکوع سےکم رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اس میں بھی اسی طرح کیا مگر اس رکعت کے قیام و رکوع پہلی رکعت کے مقابلے میں کم تھے، پھر سجدے کیے اور سورج بھی پورا روشن ہوگیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو منبر پر بیٹھ گئے اور (تقریر کے دوران میں) فرمایا: ’’بلاشبہ لوگوں کو قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمایا جائے گا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم آپ کو اکثر عذاب سے پناہ مانگتے سنتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ تعالیٰ تجھے قبر کے عذاب سے بچائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا لوگوں کو قبروں میں عذاب ہوگا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ نکلے۔ اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا۔ ہم سب حجرے میں چلے آئے۔ ہمارے پاس بہت سی عورتیں اکٹھی ہوگئیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ یہ چاشت (دن چڑھنے) کے وقت کی بات ہے، پھر آپ نے لمبا قیام فرمایا، پھر لمبا رکوع فرمایا، پھر سر اٹھا کر دوبارہ قیام کیا لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر پہلے رکوع سےکم رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اس میں بھی اسی طرح کیا مگر اس رکعت کے قیام و رکوع پہلی رکعت کے مقابلے میں کم تھے، پھر سجدے کیے اور سورج بھی پورا روشن ہوگیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو منبر پر بیٹھ گئے اور (تقریر کے دوران میں) فرمایا: ’’بلاشبہ لوگوں کو قبروں میں فتنۂ دجال کی طرح آزمایا جائے گا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم آپ کو اکثر عذاب سے پناہ مانگتے سنتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکسوف ۷ (۱۰۴۹)، ۱۲ (۱۰۵۵)، صحیح مسلم/الکسوف ۲ (۹۰۳)، (تحفة الأشراف: ۱۷۹۳۶)، موطا امام مالک/الکسوف ۱ (۳)، مسند احمد ۶/۳۵، سنن الدارمی/الصلاة ۱۸۷ (۱۵۶۸، ۱۵۷۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۴۷۷، ۱۵۰۰ (صحیح)