You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ عَامًا فَقَامَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَأَجْدَبَتْ الْأَرْضُ وَهَلَكَ الْمَالُ قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ سَحَابَةً فَمَدَّ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ يَسْتَسْقِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَمَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ حَتَّى أَهَمَّ الشَّابَّ الْقَرِيبَ الدَّارِ الرُّجُوعُ إِلَى أَهْلِهِ فَدَامَتْ جُمُعَةٌ فَلَمَّا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الَّتِي تَلِيهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَاحْتَبَسَ الرُّكْبَانُ قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُرْعَةِ مَلَالَةِ ابْنِ آدَمَ وَقَالَ بِيَدَيْهِ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَكَشَّطَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ
It was narrated that Anas said: There was no rain for a year, so some of the Muslims went to the Prophet (ﷺ) one Friday and said: 'O Messenger of Allah, there has been no rain; the land has become bare and our wealth has been destroyed.' He raised his hands, and we did not see any cloud in the sky. He stretched forth his hands until I could see the whiteness of his armpits, praying to Allah (SWT) for rain. When we finished praying Jumu'ah, even a young man whose house nearby was worried about how he would get home. That lasted for a week, then on the following Friday they said: 'O Messenger of Allah, houses have been destroyed and all travel has been ceased.' The Messenger of Allah (ﷺ) smiled at how quickly the sons of Adam become weary, and he said with his hands raised: 'O Allah, around us and not on us,' and it dispersed from Al-Madinah.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سال تک بارش رکی رہی تو ایک مسلمان جمعۃ المبارک کے دن (خطبے کے دوران میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! بارش (سال بھر سے) رکی ہوئی ہے، زمین بنجر ہوگئی ہے اور جانور مررہے ہیں۔ راوی بیان کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے جب کہ ہم آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں دیکھتے تھے۔ آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ آپ اللہ عزوجل سے بارش کی دعا کرنے لگے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابھی ہم جمعہ پڑھ کر فارغ نہ ہوئے تھے (یعنی ابھی جمعے میں مصروف تھے، اتنی بارش برسی) کہ ہم میں قریب گھر والے نوجوان شخص کو بھی فکر لاحق ہوگئی کہ گھر کیسے پہنچوں گا؟ (دور والے اور بوڑھوں کی تو بات ہی کیا۔) پھر پورا ہفتہ بارش برستی رہی۔ جب اگلا جمعہ آیا تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (کثرت بارش کی بنا پر) گھرگرگئے اور قافلے رک گئے۔ آپ انسان کے جلدی اکتاجانے پر مسکرائے، پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا: ’’اے اللہ ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر نہ برسا۔‘‘ فوراً بادل مدینے سے چھٹ گئے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۵۹۶)، مسند احمد ۳/۱۰۴ (صحیح الإسناد)