You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ثُمَّ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ ثُمَّ قَالَ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: In his Khutbah the Messenger of Allah (ﷺ) used to praise Allah as He deserves to be praised, then he would say: 'Whomsoever Allah (SWT) guides, none can lead him astray, and whomsoever Allah sends astray, none can guide. The truest of word is the Book of Allah and best of guidance is the guidance of Muhammad. The worst of things are those that are newly invented; every newly-invented thing is an innovation and every innovation is going astray, and every going astray is in the Fire.' Then he said: 'The Hour and I have been sent like these two.' Whenever he mentioned the Hour, his cheeks would turn red, and he would raise his voice and become angry, as if he were warning of an approaching army and saying: 'An army is coming to attack you in the morning, or in the evening!' (Then he said): 'Whoever leaves behind wealth, it is for his family, and whoever leaves behind a debt or dependents, then these are my responsibility, and I am the most entitled to take care of the believers.'
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ یوں شروع فرماتے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرماتے جو اللہ تعالیٰ کی شان گرامی کے لائق ہے، پھر فرماتے: ’’جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر لے آئے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں۔ بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی۔‘‘ پھر آپ فرماتے: ’’مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں (انگشت شہادت اور ساتھ والی) کی طرح (ملا کر) بھیجا گیا ہے۔ آپ جب قیامت کا ذکر فرماتے تو آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے، آواز بلند ہوجاتی اور غصے کے آثار چہرے پر نمایاں ہوجاتے۔ یوں لگتا جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں (یعنی اس کے حملے کی خبر دے رہے ہیں) کہ تم پر صبح حملہ کردے گا یا شام کو۔ (پھر فرماتے:) ’’جو شخص مال چھوڑجائے، وہ تو اس کے رشتے داروں کو ملے گا اور جو آدمی قرض یا چھوٹے چھوٹے بچے (جن کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے) چھوڑ جائے تو وہ میرے سپرد ہوں اور ان کے اخراجات اور قرض وغیرہ کی ادائیگی میرے ذمے ہوگی کیونکہ مومنین سے میرا تعلق اور رشتہ تمام رشتوں سے قوی اور مضبوط ہے۔‘‘
وضاحت: ۱؎: یعنی جن کا کفیل کوئی نہیں ان کا کفیل میں ہوں۔