You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ يُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ نَائِمٌ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ مَا زَالَ بِكُمْ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صُنْعِكُمْ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ
It was narrated from Zaid bin Thabit that : The Prophet (ﷺ) used some palm fiber mats to section off a small area in the masjid. And the Messenger of Allah (ﷺ) prayed in it for several nights until the people gathered around him. Then, one night they did not hear his voice, and they thought that he was sleeping, so they cleared their throats to make him come out to them. He said: 'You kept doing that until I feared that it would be made obligatory for you, and if it were made obligatory, you would not be able to do it. O people, pray in your houses, for the best prayer a person offers is in his house, apart from the prescribed (obligatory) prayers.'
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں کھجور کی چٹائی کو کھڑا کرکے حجرہ سا بنالیا (تاکہ سکون سے رات کی نماز پڑھ سکیں) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی راتیں اس میں نماز پڑھی حتی کہ لوگ بھی آپ کے قریب جمع ہونے لگ گئے (اور آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے) پھر ایک رات انھوں نے آپ کی آواز محسوس نہ کی۔ انھوں نے سمجھا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کھنکارنے لگے تاکہ آپ (جاگ کر) ان کی طرف تشریف لے آئیں۔ (مگر آپ نہ نکلے، پھر صبح کے وقت) آپ نے فرمایا: ’جو کچھ تم کرتے رہے ہو میں دیکھتا رہا ہوں (مگر، اس لیے نہیں نکلا کہ) مجھے خطرہ پیدا ہوا کہ کہیں (تمھارے ذوق شوق کی وجہ سے) تم پر رات کی نماز فرض ہی نہ کردی جائے۔ اور اگر تم پر فرض کردی جاتی تو تم اسے ادا نہ کر پاتے، لہٰذا اے لوگو رات کی نماز اپنے گھروں میں پڑھ لیا کرو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ انسان کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھے۔‘‘
وضاحت: ۱؎: یہ حکم تمام نفلی نمازوں کو شامل ہے، البتہ اس حکم سے وہ نمازوں مستثنیٰ ہیں جو شعائر اسلام میں شمار کی جاتی ہیں مثلاً عیدین، استسقاء اور کسوف و خسوف (چاند اور سورج گرہن) کی نمازوں۔