You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ الْوَتْرِ فَقَالَ أَلَا أُنَبِّئُكَ بِأَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ بِوَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ عَائِشَةُ ائْتِهَا فَسَلْهَا ثُمَّ ارْجِعْ إِلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا فَقَالَ مَا أَنَا بِقَارِبِهَا إِنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا فَأَبَتْ فِيهَا إِلَّا مُضِيًّا فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ مَعِي فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ لِحَكِيمٍ مَنْ هَذَا مَعَكَ قُلْتُ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ مَنْ هِشَامٌ قُلْتُ ابْنُ عَامِرٍ فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ وَقَالَتْ نِعْمَ الْمَرْءُ كَانَ عَامِرًا قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَيْسَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنُ فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِي قِيَامُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَيْسَ تَقْرَأُ هَذِهِ السُّورَةَ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ وَأَمْسَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ التَّخْفِيفَ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ أَنْ كَانَ فَرِيضَةً فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَبَدَا لِي وَتْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ يَجْلِسُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَةً فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا سَلَّمَ فَتِلْكَ تِسْعُ رَكَعَاتٍ يَا بُنَيَّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يَدُومَ عَلَيْهَا وَكَانَ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ نَوْمٌ أَوْ مَرَضٌ أَوْ وَجَعٌ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَلَا أَعْلَمُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا قَامَ لَيْلَةً كَامِلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا فَقَالَ صَدَقَتْ أَمَا إِنِّي لَوْ كُنْتُ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي مُشَافَهَةً قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ كَذَا وَقَعَ فِي كِتَابِي وَلَا أَدْرِي مِمَّنْ الْخَطَأُ فِي مَوْضِعِ وَتْرِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ
It was narrated from Sa'd bin Hisham that: He met Ibn 'Abbas and asked him about Witr. He said: Shall I not lead you to one who knows best among the people of the world about the witr of the Messenger of Allah (ﷺ)? He said: Yes. (Ibn Abbas) said: It is 'Aishah. So go to her and ask her (about witr) and then come back to me and tell me the answer that she gives you. So I went to Hakim bin Aflah and asked him to go accompany me to her. He said: I shall not go to her, for I told her not to say anything about these two (conflicting) groups, but she refused (to accept my advice) and went on (to participate in the conflict). I swore an oath, beseeching him (to take me to her). So he came with me and went unto her. She said to Hakim: Who is this with you? He said: He is Sa'd bin Hisham. She said: Which Hisham? He said: Ibn Amir. She supplicated for mercy for him and said: What a good man Amir was. He said: O Mother of the Believers, tell me about the character of the Messenger of Allah. She said: Don't you read the Qur'an? I said: Yes. She said The character of the Messenger of Allah (ﷺ) was the Qur'an. He said: I wanted to get up (and leave), then I thought of the Qiyam (night prayer) of the Messenger of Allah (ﷺ) and said: Tell me about the Qiyam of the Messenger of Allah (ﷺ). She said: Do you not recite this surah: O you wrapped in garments? I said: Yes. She said: Allah, the Mighty and Sublime, made Qiyam Al-Lail obligatory at the beginning of this surah, so the Messenger of Allah (ﷺ) and his companions prayed Qiyam Al-Lail for one year. Allah (SWT) withheld the latter part of this surah for twelve months, then he revealed the lessening (of this duty) at the end of this surah, so Qiyam Al-Lail became voluntary after it had been obligatory. I felt inclined to stand up (and not ask anything further), then I thought of the witr of the Messenger of Allah (ﷺ). I said: O Mother of the Believers, tell me about the witr of the Messenger of Allah (ﷺ). She said: We used to prepare his siwak and water for his ablution, and Allah (SWT) would wake him when He wished during the night. He would use the siwak, perform ablution, and then pray eight rak'ahs in which he would not sit until he reached the eighth one. Then he would sit and remember Allah (SWT) and supplicate, then he would say the taslim that we could hear. Then he would pray two rak'as sitting after uttering the taslim, then he would pray one rak'ah, and that made eleven rak'ahs, O my son! When the Messenger of Allah (ﷺ) grew older and put on weight, he prayed witr with seven rak'ahs, then he prayed two rak'ahs sitting down after saying the taslim, and that made nine rak'ahs. O my son, when the Messenger of Allah (ﷺ)offered a prayer, he liked to continue to offer it, and when sleep, sickness, or pain distracted him from praying Qiyam Al-Lail, he would pray twelve rak'ahs during the day. I am not aware of the Prophet of Allah (ﷺ) having recited the whole Qur'an during a single night, or praying through the whole night until morning, or fasting a complete month, except Ramadan. I went to Ibn 'Abbas and told him what she had said, and he said: She has spoken the truth. If I could go to her (and meet her face to face) I would so that she could tell me all of that verbally.
حضرت سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملا اور ان سے نماز وتر کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: کیامیں تجھے اس شخصیت کے بارے میں نہ بتاؤں جو روئے زمین پر بسنے والے انسانوں میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کو جانتی ہو؟ سعد نے کہا: ہاں، ضرور۔ انھوں نے فرمایا: وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ ان سے جاکر پوچھو، پھر واپس آکر مجھے بھی بتاؤ کہ انھوں نے کیا جواب دیا، چنانچہ میں حضرت حکیم بن افلح کے پاس آیا اور انھیں بھی ساتھ چلنے کے لیے کہا۔ وہ کہنے لگے: میں تو ان کے پاس نہیں جاؤں گا کیونکہ میں نے ان سے گزارش کی تھی کہ آپ ان دو لڑنے والے گروہوں (عثمانی و علوی) کے بارے میں کچھ بھی نہ کہیں مگر انھوں نے میری بات نہیں مانی بلکہ اپنی مرضی کی۔ میں نے انھیں قسم دی (کہ وہ ضرور چلیں) تو وہ میرے ساتھ چل پڑے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: یہ تمھارے ساتھ کون ہے؟ میں نےکہا: سعد بن ہشام۔ انھوں نے فرمایا: کون سا ہشام؟ میں نے کہا: ہشام بن عامر۔ تو آپ نے ان کےلیے رحمت کی دعا کی اور فرمایا: عامر بہت اچھے انسان تھے۔ میرے ساتھی نے کہا: اے ام المومنین! آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق عالیہ کے بارے میں بتائیے۔تو فرمانے لگیں: کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں (پڑھتا ہوں) انھوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق عالیہ عین قرآن کے مطابق تھے۔ میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو میرے ذہن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل (رات کی عبادت) کا خیال آیا۔ میں نے کہا: اے ام المومنین! مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے فرمایا: کیا تم یہ سورت (یایھا المزمل) نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں (پڑھتا ہوں۔) فرمانے لگیں: اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے شروع میں رات کا قیام فرض کیا تھا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ ایک سال تک قیام کرتے رہے حتی کہ ان کے پاؤں سوج گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی آخری آیتیں (دوسرا رکوع) بارہ مہینے روک رکھیں، پھر ان آیات میں تخفیف نازل فرمائی تو قیام اللیل نفل بن گیا جبکہ پہلے فرض تھا۔ میں نے، پھر اٹھنے کا ارادہ کیا کہ اچانک میرے ذہن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کا خیال آگیا۔ میں نے کہا: اے ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے فرمایا: ہم رات کو آپ کی مسواک اور طہارت کا پانی تیار کرکے رکھ دیتے تھے، پھر اللہ تعالیٰ جب پسند فرماتا آپ کو جگا دیتا۔ آپ (اٹھ کر) مسواک فرماتے اور وضو کرتے، پھر آٹھ رکعات اس طرح پڑھتے کہ ان میں سے کسی رکعت کے بعد نہیں بیٹھتے تھے مگر آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کا ذکر فرماتے اور دعائیں کرتے، پھر اتنی آواز سے سلام کہتے کہ ہمیں سنائی دیتا، پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے۔ بیٹا! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں بن گئی، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی اور بوجھل ہوگئے تو سات رکعات پڑھتے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے۔ بیٹا! اس طرح یہ نو رکعتیں بن گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع فرمالیتے تو مناسب سمجھتے تھے کہ اسے ہمیشہ پڑھا کریں اور اگر کبھی نیند یا بیماری یا کوئی تکلیف رات کی نماز سے رکاوٹ بن جاتی تو دن کو (بجائے گیارہ کے) بارہ رکعات پڑھ لیتے۔ اور مجھے علم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہو یا کبھی صبح تک ساری رات نماز پڑھتے رہے ہوں یا رمضان المبارک کے علاوہ کبھی پورا مہینہ روزے رکھے ہوں، پھر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان کے سامنے یہ پوری حدیث بیان کی۔ آپ فرمانے لگے: سچ کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے۔ واللہ! اگر میں ان کے پاس جاتا ہوتا تو ضرور جاتا کہ وہ مجھے براہ راست یہ حدیث بیان فرمائیں۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث میری کتاب میں ایسے ہی ہے۔ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بیان میں کس سے غلطی ہوگئی؟
وضاحت: ۱؎: یعنی معاویہ اور علی رضی اللہ عنہم کے درمیان میں۔ ۲؎: کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے، صحیح نو رکعتیں ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، آٹھ رکعتیں لگاتار پڑھتے، اور آٹھویں رکعت پر بیٹھ کر نویں رکعت کے لیے اٹھتے۔ ۳؎: وتر کی جگہ میں غلطی اس طرح ہوئی ہے کہ اس حدیث میں بیٹھ کر پڑھی جانے والی دونوں رکعتوں کو اس وتر کی رکعت پر مقدم کر دیا گیا جسے آپ آٹھویں کے بعد پڑھتے تھے، صحیح یہ ہے کہ آپ ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر وتر کے بعد پڑھتے تھے جیسا کہ مسلم کی روایت میں ہے۔