You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ أَنَّ عَتِيكَ بْنَ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ غُلِبْنَا عَلَيْكَ أَبَا الرَّبِيعِ فَصِحْنَ النِّسَاءُ وَبَكَيْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ قَالُوا وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْمَوْتُ قَالَتْ ابْنَتُهُ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا قَدْ كُنْتَ قَضَيْتَ جِهَازَكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَيْهِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْهَدَمِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْحَرَقِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah bin 'Atik that 'Atik bin Al-Harith who was the grandfather of 'Abdullah bin 'Abdullah, his mother's fathr told him that the Jabir bin Atik told him that: the Prophet came to visit 'Abdullah bin Thabit (when he was sick) and found him very close to death. He called out to him and he did not respond, so the Messenger of Allah said: Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return, and said: We wanted you to live but we were overtaken by the decree of Allah, O Abu Ar-Rabi. The women screamed and wept, and Ibn Atik started telling them to quiet. The Messenger of Allah said: Leave them; when the inevitable comes, no one should weep. They said: What is the inevitable, O Messenger of Allah? He said: Death. His daughter said: I had hoped that you would become a martyr, for you had prepared yourself for it. The Messenger of Allah said: Allah, the Mighty and Sublime, has rewarded him according to his intention. What do you think martyrdom is? They said: Being killed for the sake of Allah. The Messenger of Allah said: Martyrdom is of seven types besides being killed for the sake of Allah. The one who dies of the plague is a martyr; the one who is crushed by a falling building is a martyr; the one who is crusheds by a falling building is a martyr; the one who dies of pleurisy is a martyr; the one who dies of pleurisy is a martyr; the one who is burned to death is a martyr, and the woman who dies in pregnancy is a martyr.
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبدالل بن ثابت رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کےل یے تشریف لائے تو انھیں موت کی بے ہوشی میں پایا۔ آپ نے انھیں پکارا ماگر وہ جواب نہ دے سکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے [انا اللہ و انا الیہ راجعون] پڑھا اور فرمایا: ’’اے ابو الربیع! ہم تمھارے معاملے میں بے بس ہیں (ورنہ ہم تو تمھاری زندگی کے خواہش مند ہیں)۔‘‘ یہ سن کر عورتیں چیخ پکار کرنے لگیں۔ جابر بن عتیک انھیں چپ کرانے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رہنے دو لیکن جب واجب ہو جائے تو پھر کوئی عورت (آواز سے) نہ روئے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! واجب ہونا کیا ے؟ آپ نے فرمایا: ’’موت۔‘‘ ان کی بیٹی کہنے لگی: ابا جان! مجھے تو امید تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے اپنا سامانِ جہاد تیارکر رکھا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان کی نیت کے مطابق ان کا ثواب لکھ دیا ہے۔ (پھر حاضرین سے پوچھا:) تم شہادت کسے سمجھتےہو؟‘‘ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ عزوجل کے راستے میں مارے جانے کے علاوہ بھی شہادت کی سات صورتیں ہیں: طاعون سے مر جانے والا شہید ہے۔ پیٹ کی تکلیف سے مر جانے والا بھی شہید ہے۔ غرق ہوکر مرنے والا بھی شید ہے۔ دب کر مر جانے والا بھی شہید ہے۔ اندرونی پھوڑے (کینسر و سرطان وغیرہ) سے مر جانے والا بھی شہید ے۔ آگ میں جل کر مر جانے والا بھی شہید ہے اور زچگی کے دوران میں مر جانے والی عورت بھی شہید ہے۔‘‘
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن ثابت کی کنیت ہے مطلب یہ ہے کہ تقدیر ہمارے ارادے پر غالب آ گئی۔