You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَتَى نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ يَبْكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ فَقَالَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ قَالَ فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّكَ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ
It was narrated that 'Aishah said: 'When news of the death of Zaid bin Harithah, Ja'far bin Abi Talib and 'Abdullah bin Rawahah was announced, the Messenger of Allah sat down and it could be seen that he was grieving. I was looking through a crack in the door, and a man came and said: 'Ja'far's womenfolk are weeping.' The Messenger of Allah said: 'Go and prevent them.' He went away, then he came back, and said: I told them not to do that, but they refused to stop; He said: Go and prevent them; He went away then he came back, and said: I told them not to do that, but they refused to stop. He said: 'Throw dust in their mouths.' Aishah said: I said: 'May Allah rub his nose in the dust, the one who is over there! You did not leave the Messenger of Allah alone but you were not going to do (what he told you to do).
حضرت عائشہ رضی الل عنہا فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی الل عنہم کی (غزوۂ موتہ میں) شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) بیٹھ گئے۔ آپ کے چہرۂ مبارک پر غم کے آثار ہویدا تھے۔ میں دروازے کی جھری (درز) سے دیکھ رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: جعفر (کے گھر) کی عورتیں (اونچی اونچی) رو رہی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جا انھیں روک۔‘‘ وہ چلا گیا، پھر (کچھ دیر بعد) آگیا اور کہنے لگا: میں نے انھیںروکا ہے لیکن وہ رک نہیں رہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا اور انھیں روک۔‘‘ وہ چلا گیا، پھر آگیا اور کہنے لگا: میں نے پھر روکا ہے مگر وہ پھر بھی باز نہیں آئیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جا پھر ان کے منہ میں مٹی ڈال دے۔‘‘ حضرت عائشہ نے فرمایا: میں نے (غصے سے) کا: اللہ تجھے ذلیل کرے۔ اللہ کی قسم! نہ تو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکون سے بیٹھنے دیتا ہے اور نہ تو کچھ کرسکتا ہے۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ تو بار بار شکایات کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنے سے بھی باز نہیں آتا ہے، اور نہ یہی کرتا ہے کہ ڈانٹ ڈپٹ کر عورتوں کو رونے سے منع کر دے۔