You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ثُمَّ قَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ
It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: When 'Abdullah bin Ubayy died, his son came to the Prophet and said: 'Give me your shirt so that I may shroud him in it, and (some and) offer the (funeral) prayer for him, and pray for forgiveness for him'. So he gave him his shirt then he said: 'When you have finished, inform me and I will offer the (funeral) prayer for him.' But 'Umar stopped him and said: 'Hasn't Allah forbidden you to offer the (funeral) prayer for the hypocrites?' He said: 'I have two options. Whether you ask forgiveness for them (hypocrites) or ask no forgiveness for them. So he offered the (funeral) prayer for him. Then Allah, Most High, revealed: 'And never pray (funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.' So he stopped offering the (funeral) prayer for them.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقین کا سردار) مر گیا تو اس کے بیٹے (عبداللہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور گزارش کی کہ مجھے اپنی قمیص مبارک عطا فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں۔ آپ اس کا جنازہ بھی پڑھیے اور اس کے لیے بخشش کی دعا بھی کیجیے۔ آپ نے انھیں قمیص دے دی اور فرمایا: ’’جب تم غسل اور کفن سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع کرنا، میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔‘‘ (جب آپ جنازے پر پہنچے تو) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو اپنی طرف متوجہ کیا اور گزارش کی کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کا جنازہ پڑھنے سے روکا نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’(نہیں) مجھے دو چیزوں میں اختیار دیا گیا ہے کہ ان (منافقین) کے لیے بخشش طلب کرو یا نہ کرو، اللہ انھیں معاف نہیں فرمائے گا۔‘‘ پھر آپ نے جنازہ پڑھ دیا۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (ولا تصل علی احد ………… ولا تقم علی قبرہ) ’’ان منافقین میں سے کوئی مر جائے تو کبھی بھی اس کا جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔‘‘ پھر آپ نے منافقین کا جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ۲۲ (۱۲۶۹)، وتفسیر التوبة ۱۲ (۴۶۷۰)، ۱۳ (۴۶۷۲)، واللباس ۸ (۵۷۹۶)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ۲ (۲۴۰۰)، وصفات المنافقین (۲۷۷۴)، سنن الترمذی/تفسیر التوبة (۳۰۹۸)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳۱ (۱۵۲۳)، (تحفة الأشراف: ۸۱۳۹)، مسند احمد ۲/۱۸