You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَخَرَجَ زِيَادٌ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ السَّرِيرِ فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَوَالِيهِمْ يَسْتَقْبِلُونَ السَّرِيرَ وَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ وَيَقُولُونَ رُوَيْدًا رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ فَكَانُوا يَدِبُّونَ دَبِيبًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ الْمِرْبَدِ لَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ عَلَى بَغْلَةٍ فَلَمَّا رَأَى الَّذِي يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ وَأَهْوَى إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ خَلُّوا فَوَالَّذِي أَكْرَمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلًا فَانْبَسَطَ الْقَوْمُ
Uyaynah bin 'Abdur-Rahman bin Jawsh said: My father told me: I witnessed the funeral of 'Abdur-Rahamn bin Samurah. Ziyad came out, walking in front of the bier, and some men from the family of 'Abdur-Rahman and their freed slaves came out, facing the bier and walking backward, saying: 'Slow down, slow down, may Allah bless you.' And they were walking slowly. Then when they were partway to Al-Mrbad, Abu Bakrah joined us on his mule. When he saw what they were doing, he rushed to them on his mule, brandishing his whip, and said: 'Move on, for by the One Who honored the face of Abu Al-Qasim, I remember when we were with the Messenger of Allah, we were walking fast, so the people speeded up. '
حضرت عبدالرحمٰن بن جوشن فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں حاضر ہوا۔ زیاد (گورنر بصرہ) چارپائی کے آگے آگے چلنے لگا۔ حضرت عبدالرحمن کے گھریلو رشتے دار اور ان کے غلام (چارپائی کے آگے) چارپائی کی طرف منہ کرکے الٹے پاؤں چلنے لگے۔ اور وہ (جنازہ اٹھانے والوں کو) کہتے تھے: آہستہ آہستہ چلو۔ اللہ تعالیٰ تمھاری نیکی میں برکت فرمائے۔ تو اس طرح وہ گویا رینگ رینگ کر (یعنی بہت آہستہ) چل رہے تھے حتی کہ جب ہم راستے میں مربد مقام پر پہنچے تو حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ خچر پر سوار پیچھے سے ہمیں آملے۔ جب انھوں نے ان لوگوں کو ایسا کرتے دیکھا تو ان کی طرف خچر کو دوڑایا اور ان کی طرف کوڑا لہرایا اور فرمایا: راستہ چھوڑ دو۔ (یعنی میت کے آگے سے ہٹ جاؤ) مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور کو عزت دی ہے! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں میت کو اٹھا کر تیز تیز چلتے تھے، پھر (یہ بات سن کر) سب لوگ مطمئن ہوگئے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجنائز ۵۰ (۳۱۸۳)، (تحفة الأشراف: ۱۱۶۹۵)، مسند احمد ۵/۳۶، ۳۷، ۳۸