You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ: أَيْ عَمِّ قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى كَانَ آخِرُ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَنَزَلَتْ {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ} [التوبة: 113] وَنَزَلَتْ {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ} [القصص: 56]
It was narrated from Sa'eed bin Al-Musayyab that his father said: When Abu Talib was dying, the Prophet came to him and found Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah with him. He said: 'O uncle, say La ilaha illallah(there is none worthy of worship except Allah), a word with which I will defend you before Allah.' Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah said: 'O Abu Talib, are you turning away from the religion of 'Abdul-Muttalib.' Then the Prophet said: 'I will keep on asking for Allah's forgiveness for you unless I am forbidden to do so.' Then the following was revealed: It is not (proper) for the Prophet and those who believe to ask Allah's forgiveness for the idolaters. And the following was revealed: Verily, you (O Muhammad) guide not whom you like.
حضرت مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے۔ اس کے پاس (اس وقت) ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے چچا کلمہ لا إلہ إلا اللہ پڑھ لے، میں اسے اللہ تعالیٰ کے پاس تیرے لیے بطور حجت پیش کروں گا۔‘‘ ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ اسے کہنے لگے: اے ابوطالب! کیا تو عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دے گا؟ وہ دونوں اس سے اس قسم کی باتیں کرتے رہے حتی کہ پخری بات جو ابوطالب نے ان سے کی، وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر ہوں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’میں تیرے لیے استفغار کرتا رہوں گا بشرطیکہ مجھے روکا نہ گیا۔‘‘ پھر یہ آیت اتری: (ما کان للنبی والذین امنوآ ان یستغفروا للمشرکین) ’’نبی اور ایمان والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے استغفار کریں۔‘‘ اور یہ آیت بھی اتری: (انک لا تھدی من احببت) ’’آپ جسے چاہیں راہ راست پر نہیں لاسکتے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یہاں ایک مشکل یہ ہے کہ ابوطالب کی موت ہجرت سے پہلے ہوئی ہے، اور سورۃ برأت جس کی یہ آیت ہے ان سورتوں میں سے جو مدنی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہیں، اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ یہاں یہ مراد نہیں کہ آیت کا نزول آپ کے «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» کہنے کے بعد فوراً ہوا، بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ نزول کا سبب ہے «فنزلت» میں «فاء» سبب بیان کرنے کے لیے ہے نہیں کہ بلکہ «تعقیب» یعنی بعد میں واقع ہونے کی خبر کے لیے ہے۔