You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ، قَالَتْ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي، وَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْنَا: بَلَى، قَالَتْ: لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي هُوَ عِنْدِي ـ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ـ انْقَلَبَ فَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَى فِرَاشِهِ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنِّي قَدْ رَقَدْتُ، ثُمَّ انْتَعَلَ رُوَيْدًا، وَأَخَذَ رِدَاءَهُ رُوَيْدًا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ رُوَيْدًا، وَخَرَجَ رُوَيْدًا، وَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي، وَاخْتَمَرْتُ، وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي، وَانْطَلَقْتُ فِي إِثْرِهِ حَتَّى جَاءَ الْبَقِيعَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَطَالَ ثُمَّ انْحَرَفَ، فَانْحَرَفْتُ، فَأَسْرَعَ، فَأَسْرَعْتُ، فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ، فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ، وَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ، فَدَخَلَ فَقَالَ: «مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ حَشْيَا رَابِيَةً؟»، قَالَتْ: لَا، قَالَ: «لَتُخْبِرِنِّي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَأبِي أَنْتَ وَأُمِّي، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، قَالَ: «فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي؟» قَالَتْ: نَعَمْ، فَلَهَزَنِي فِي صَدْرِي لَهْزَةً أَوْجَعَتْنِي، ثُمَّ قَالَ: «أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟»، قُلْتُ: مَهْمَا يَكْتُمُ النَّاسُ فَقَدْ عَلِمَهُ اللَّهُ، قَالَ: «فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ، وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ، وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ، فَنَادَانِي فَأَخْفَى مِنْكِ، فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْكِ، فَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ، وَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَكِ، وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي، فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْبَقِيعَ، فَأَسْتَغْفِرَ لَهُمْ»، قُلْتُ: كَيْفَ أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «قُولِي السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ»
Muhammad bin Qais bin Makhramah said: Aishah said: 'Shall I not tell you about me and about the Prophet?' We said: 'Yes.' She said: 'When it was my night when he was with me' - meaning the Prophet -'He came back (from 'Isha' prayer), put his sandals by his feet and spread the edge of his Izar on his bed. He stayed until he thought that I had gone to sleep. Then he put his sandals on slowly, picked up his cloak slowly, then opened the door slowly and went out slowly. I covered my head, put on my vie and tightened my waist wrapper, then I followed his steps until he came to Al-Baqi'. He raised his hands three times, and stood there for a long time, then he left and I left. He hastened and I also hastened; he ran and I also ran. He came (to the house) and I also came, but I got there first and entered, and as I lay down he came in. He said: Tell me, or the Subtle, the All-Aware will tell me.' I said: 'O Messenger of Allah, may my father and mother be ransomed for you,' and I told him (the whole story). He said: 'So you were the black shape that I saw in front of me?' I said, 'Yes.' He gave me a nudge on the chest which I felt, then he said: 'Did you think that Allah and His Messenger would deal unjustly with you?' I said: 'Whatever the people conceal, Allah knows it.' He said: Jibril came to me when I saw you, but he did not enter upon me because you where not fully dressed. He called me but he concealed that from you, and I answered him, but I concealed that from you too. I thought that you had gone to sleep and I did not want to wake you up, and I was afraid that you would be frightened. He told me to go to Al-Baqi' and pray for forgiveness for them.' I said: 'What should I say, O Messenger of Allah?' He said: 'Say Peace be upon the inhabitants of this place among the believers and Muslims. May Allah have mercy upon those who have gone on ahead of us and those who come later on, and we will join you, if Allah wills. '
حضرت محمد بن قیس بن مخرمہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرماتے سنا: کیا میں تم کو اپنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک واقعہ بیان نہ کروں؟ ہم نے کہا: ہاں ضرور۔ انھوں نے فرمایا: ایک مرتبہ میری رات کی باری تھی جس میں آپ میرے ہاں تھے۔ آپ (عشاء کی نماز پڑھ کر) لوٹے تو اپنے جوتے اپنے پاؤں کے پاس اتار کر رکھ لیے اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھا لیا۔ تھوڑی دیر کے بعد جب آپ نے یہ خیال کیا کہ میں سو گئی ہوں (آپ اٹھے) آہستگی سے جوتے پہنے، چپکے سے چادر پکڑی، پھر ہولے سے دروازہ کھولا اور بغیر آواز کیے نکل گئے۔ میں نے فوراً قمیص پہنی، اوڑھنی اوڑھی، تہ بند باندھا اور آپ کے پیچھے چل پڑی حتی کہ آپ بقیع (قبرستان) میں پہنچ گئے اور تین دفعہ ہاتھ اٹھا اٹھا کر لمبی دعائیں کیں، پھر آپ واپس مڑے تو میں بھی مڑی۔ آپ تیز ہوئے تو میں بھی تیز ہوگئی۔ آپ بھاگنے لگے تو میں بھی بھاگنے لگی۔ آپ نے دوڑ لگا دی تو میں نے بھی دوڑ لگا دی لیکن میں آپ سے (آگے تھی، لہٰذا) پہلے پہنچ گئی اور گھر میں داخل ہو گئی۔ ابھی میں لیٹی ہی تھی کہ آپ تشریف لے آئے اور آپ نے پوچھا: ’’عائشہ! تجھے کیا ہوا؟ تتیرا سانس چڑھا ہوا ہے۔ پیٹ پھولا ہوا ہےڈ‘‘ میں نے کہا: جی! کچھ بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے سچ سچ بتا دے ورنہ مجھے باریک بین اور خبردار ذات بتا دے گی۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان! پھر میں نے پوری بات بتا دی۔ آپ نے فرمایا: ’’تیرا ہی وہ وجود تھا جو میں نے آگے آگے دیکھا تھا؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے میرے سینے میں اس زور سے مکا مارا کہ مجھے سخت تکلیف ہوئی، پھر فرمایا: ’’کیا تو سمجھتی تھی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے؟‘‘ میں نے (دل میں) کہا: لوگوں سے جتنا بھی چھپایا جائے، اللہ تعالیٰ تو اسے جانتا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تو نے مجھے اٹھتے دیکھا تھا تو جبریل میرے پاس آئے تھے لیکن وہ اندر داخل نہیں ہوئے کیونکہ تو کپڑے اتار چکی تھی۔ انھوں نے مجھے (ہلکے سے) بلایا کہ تجھے پتا نہیں چلنے دیا۔ میں نے بھی (ہولے سے) جواب دیا کہ تجھے پتا نہیں چل سکا۔ میرا خیال تھا کہ تو سو چکی ہے، اس لیے میں نے تجھے جگانا مناسب نہ سمجھا۔ مجھے خطرہ تھا کہ تو ڈرنے لگے گی۔ تو جبریل علیہ السلام نے مجھ سے کہا کہ میں بقیع جاؤں اور ان کے لیے بخشش کی دعا کروں۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (مجھے قبرستان جانے کا موقع ملے تو) میں کیسے دعا کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’تو کہہ: طالسلام علی اھل الدیار ……… وانا ان شاء اللہ بکم لاحقون] اس قبرستان کے مومنین اور مسلمانوں پر سلامتی ہو۔ اور اللہ تعالیٰ ہم میں سے پہلے آنے والوں اور پیچھے رہنے والوں سب پر رحم فرمائے اور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تمھیں ملنے والے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ۳۵ (۹۷۴)، (تحفة الأشراف: ۱۷۵۹۳)، مسند احمد ۶/۲۲۱، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۳۴۱۵، ۳۴۱۶