You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضُدَ بِهَا شَجَرًا فَإِنْ تَرَخَّصَ أَحَدٌ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ
It was narrated from Abu Shuraih, that he said to Amr bin Sad when he was sending troops in batches to Makkah: O Commander! Permit me to tell you of a statement that the Messenger of Allah said the day after the Conquest of Makkah, which my ears heard, my hear understood, and my eyes saw, when he said it. He (the Prophet) praised Allah, then he said: 'Makkah has been made sacred by Allah, not by the people. It is not permissible for any man who believes in Allah and the Last Day to shed blood in it, or to cut its trees. If any one seeks permission to fight in it because the Messenger of Allah fought in it, say to him: Allah allowed his Messenger (to fight therein) but He did not allow you. Rather permission was given to me (to fight therein) for a short period one day, and now its sanctity has been restored as it as before. Let those who are present convey (this mews) to those who are absent.'
حضرت ابو شریح رضی اللہ عنہ نے (گورنر مدینہ عمرو بن سعید سے کہا، جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا: اے امیر! مجھے اجازت دو کہ میں تمھارے سامنے وہ بات بیان کروں جو رسول اللہﷺ نے فتح مکہ سے اگلے دن ارشاد فرمائی تھی۔ میرے کانوں نے وہ بات سنی، میرے دل نے یاد رکھی اور میری آنکھوں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ وہ بات فرما رہے تھے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا فرمائی، پھر فرمایا: ’’مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے لوگوں نے نہیں۔ جو آدمی اللہ تعالیٰ اور یوم قیامت پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ وہاں خونریزی کرے، اور نہ وہاں کے کسی درخت کو کاٹے۔ اگر کوئی شخص رسول اللہﷺ کی لڑائی کو حجت بنا کر خود رخصت حاصل کرے تو اسے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اجازت دی تھی، تمھیں اجازت نہیں دی ہے۔ اور مجھے بھی اس (فتح والے) دن میں تھوڑی دیر کے لیے اجازت دی گئی تھی۔ اب پھر یہ اسی طرح حرام ہوگیا ہے جس طرح اس سے پہلے تھا۔ ہر حاضر، غائب کو یہ باتیں پہنچا دے۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ۳۷ (۱۰۴)، جزاء الصید ۸ (۱۸۳۲)، المغازي ۵۱ (۴۲۹۵)، صحیح مسلم/الحج ۸۲ (۱۳۵۴)، سنن الترمذی/الحج ۱ (۸۰۹)، الدیات ۱۳ (۱۴۰۶)، (تحفة الأشراف: ۱۲۰۵۷)، مسند احمد (۴/۳۱و۶/۳۸۵)