You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي الْمَنْحَرَ مَنْحَرَ مِنًى رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو يُطِيلُ الْوُقُوفَ ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا قَالَ الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ
It was narrated that Az-Zuhri said: We heard that when the Messenger of Allah stoned the Jamrah he stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he came in front of it ans stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating fro a long time. Then he came to the second Jamrah and stoned it stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he moved to the left and stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating for a long time. Then he came to the Jamrat that is at al 'Aqabah and stoned ti with seven pebbles, but he did not stand there. Az-Zuhri said: I heard Salim narrted this from his father, from the Prophetk and Ibn'Umar used to do that.
امام زہری سے مروی ہے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہﷺ جب اس جمرے کو رمی کرتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے تو آپ اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے اور بڑی دیر تک کھڑے رہتے، پھر دوسرے جمرے کے پاس آتے اور اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں طرف کو نیچے اترتے اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا لیتے اور دعا کرتے، پھر اس جمرے کے اپس آتے جو گھاٹی کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے، پھر اس کے پاس (دعا کے لیے) نہیں ٹھہرتے تھے۔امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت سالم سے سنی، انھوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ۱۴۰ (۱۷۵۱)، ۴۱ (۱۷۵۳) تعلیقًا، سنن ابن ماجہ/الحج ۶۵ (۳۰۳۲)، (تحفة الأشراف: ۶۹۸۶)، مسند احمد (۲/۱۵۲)، سنن الدارمی/المناسک ۶۱ (۱۹۴۴)