You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَاءَ قَالَ عُمَرُ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْكُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ الْمَاءَ فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ وَسَلَمَةُ شَكَّ لَا يَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ فَقَالَ عُمَرُ نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ
It was narrated from Ibn 'Abdur-Rahman bin Abza from his father that a man came to 'Umar and said: I have become Junub and I do not have any water. 'Umar said: Do not pray. But 'Ammar bin Yasir said: O Commander of the Believers! Don't you remember when you and I were on a campaign and we became Junub and could not find water? You did not pray, but I rolled in the dust and prayed. Then we came to the Prophet (ﷺ) and told him about that, and he said: 'It would have been sufficient for you (to do this),' then the Prophet (ﷺ) struck his hands on the ground and blew on them, then wiped his face and hands with them' - (one of the narrators) Salamah was uncertain and did not know whether that was up to the elbows or just hands. And 'Umar said: We will let you bear the burden of what you took upon yourself.
حضرت عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: تحقیق میں جنبی ہوگیا اور پانی نہ پاسکا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہنے لگے: اے امیر المومنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ ایک دفعہ میں اور آپ ایک لشکر میں تھے۔ ہم دونوں جنبی ہوگئے تو ہمیں پانی نہ ملا۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں اچھی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا اور نماز پڑھ لی، پھر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس بات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں کے ساتھ چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کیا۔ سلمہ کو شک ہے، انھیں یاد نہیں کہ (مسح) صرف ہتھیلیوں پر یا کہنیوں تک کیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم تمھیں ذمے دار بناتے ہیں، اس (روایت) کا جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔
وضاحت: ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں : مطلب یہ ہے کہ مجھے یہ یاد نہیں اس لیے میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تم اپنی ذمہ داری پر اسے بیان کرنا چاہو تو کرو، عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما دونوں کی رائے یہ ہے کہ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں، ان کے علاوہ باقی تمام صحابہ کرام اور اکثر علماء اور مجتہدین کا قول ہے کہ تیمم محدث (جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو) اور جنبی (جسے احتلام ہوا ہو) دونوں کے لیے ہے، اس قول کی تائید کئی مشہور حدیثوں سے ہوتی ہے۔