You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُولَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ زَوْجَتُهُ فَانْقَطَعَ عِقْدُهَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّa رُخْصَةَ التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ قَالَ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَنْفُضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ
It was narrated that 'Ammar said: The Messenger of Allah (ﷺ) stopped to rest at the end of the night in Uwlat Al-Jaish. His wife 'Aishah was with him and her necklace of Zifar beads [1] broke and fell. The army was detained looking for that necklace of hers until the break of the light of dawn and the people had no water with them. Abu Bakr got angry with her and said: 'You have detained the people and they do not have any water.' Then Allah the Mighty and Sublime revealed the concession allowing Tayammum with clean earth. So the Muslims got up with the Messenger of Allah (ﷺ) and struck with their hands, then they raised their hands and did not strike them together to knock off any dust, then they wiped their faces and arms up to the shoulders, and from the inner side of their of their arms up to the armpits. [1] Black and white Yemeni beads.
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذات الجیش میں پڑاؤ ڈالا جب کہ آپ کے ساتھ آپ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ ان کا ایک ہار جو ظفار کے نگوں کا تھا، وہ ٹوٹ گیا۔ لوگ اس ہار کی تلاش میں روک لیے گئے حتی کہ فجر روشن ہوگئی۔ لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر ناراض ہوئے اور فرمایا: تم نے سب لوگوں کو روک رکھا ہے جب کہ ان کے پاس پانی نہیں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مٹی کے ساتھ تیمم کی رخصت نازل فرما دی۔ تمام مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اٹھے اور زمین پر اپنےہاتھ مارے۔ پھر انھوں نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور کوئی مٹی وغیرہ نہیں جھاڑی، سو انھوں نے اپنے چہروں اور بازوؤں کو کندھوں تک اور اپنی ہتھیلیوں سے بغلوں تک ہاتھ پھیر لیے۔
وضاحت: ۱؎: ایسا ان لوگوں نے اس وجہ سے کیا ہو گا کہ ممکن ہے پہلے یہی مشروع رہا ہو، پھر منسوخ ہو گیا ہو، یا ان لوگوں نے اپنے اجتہاد سے بغیر پوچھے ایسا کیا ہو۔