You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَجِدْ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا قَالَ نَعَمْ أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ قَالَ وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ
It was narrated that 'Abddur-Rahman bin Abza said: We were with 'Umar when a man came to him and said: 'O Commander of the Believers! sometimes we stay for a month or two without finding any water. Umar said: As if I did not find water, I would not pray until I found water.' 'Ammar bin Yasir said: 'Do you remember, O Commander of the Believer, when you were in such and such a place and we were rearing the camels, and you know that we became Junub?' He said: 'Yes.' 'As for me I rolled in the dust, then we came to the Prophet (ﷺ) and he laughed and said: Clean earth would have been sufficient for you. And he struck his hands on the earth then blew on them, then he wiped his face and part of his forearms. He ('Umar) said: Fear Allah, O 'Ammar!' He said: 'O Commander of the Believers! If you wish I will not mention it.' He said: 'No, we will let you bear the burden of what you took upon yourself.'
حضرت عبدالرحمٰن بن ابزیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ ایک آدمی آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے امیر المومنین! بسا اوقات ہم ایک ایک، دو دو مہینے گزار دیتے ہیں اور پانی نہیں ملتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تو جب پانی نہیں پاتا، نماز نہیں پڑھتا حتی کہ پانی پالو۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے امیر المومنین! کیا آپ کو یاد ہے کہ جب آپ فلاں جگہ میں تھے اور ہم اونٹ چرا رہے تھے تو آپ کو علم ہے کہ ہم جنبی ہوگئے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! چنانچہ میں تو مٹی میںخوب لتھڑا تھا، پھر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ ہنسے اور فرمایا: ’’تحقیق تجھے (اتنی ہی) مٹی کافی تھی۔‘‘ یہ کہہ کر آپ نے زمین پر ہتھیلیاں ماریں، پھر ان میں پھونکا، پھر وہ ہاتھ اپنے چہرے اور کچھ بازوؤں پر مل لیے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے عمار! اللہ سے ڈر۔ عمار نے کہا: امیر المومنین! اگر آپ چاہیں تو میں یہ واقعہ ذکر نہ کروں۔ انھوں نے فرمایا: نہیں، ہم تمھیں ذمے دار بناتے ہیں، اس چیز کا جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔