You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عِنْدَنَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي مَا أَضْحَكَكَ قَالَ رَأَيْتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ فَإِنَّكِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ يَعْنِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَرَكِبَ الْبَحْرَ وَرَكِبَتْ مَعَهُ فَلَمَّا خَرَجَتْ قُدِّمَتْ لَهَا بَغْلَةٌ فَرَكِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا
It was narrated from Anas bin Malik that Umm Haram bint Milhan said: The Messenger of Allah (ﷺ) came to us and took a nap in our house, then he woke up smiling. I said: 'O Messenger of Allah, may my father and mother be ransomed for you, what has made you smile?' He said: 'I saw some people of my Ummah riding on the sea like kings on thrones.' I said: 'Pray to Allah to make me one of them.' He said: 'You will be one of them.' Then he slept again, and woke up smiling. I asked him and he said the same thing. I said: 'Pray to Allah to make me one of them.' He said: 'You will be one of the first.' Then 'Ubadah bin As-Samit married her, and he traveled by sea, and she traveled with him, but when she came ashore a mule was brought to her and she mounted it, and it threw her off and broke her neck.
حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ آپ جاگے توہنس رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں‘ آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ’’میں نے (خواب میں) اپنی امت کے کچھ لوگ دیکھے جو سمندری لشکر میں جارہے ہیں جیسے تخت پر بادشاہ بیٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ میں نے گزارش کی: آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ تم ان میں سے ہوگی۔‘‘ آپ پھر سوگئے‘ پھر جاگے تو ہنس رہے تھے۔ میں نے پوچھا: ’’تو آپ نے اسی طرح فرمایا جس طرح پہلے فرمایا تھا۔ میں نے گزارش کی: دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ پھر حضرت ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نکاح کرلیا۔ وہ بحری لشکر میں گئے تو یہ بھی ان کے ساتھ گئیں۔ چنانچہ جب وہ سمندر سے نکلی ںتو ایک خچر لایا گیا۔ وہ اس پر سوار ہونے لگیں تو اس نے انہیں گرادیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔
وضاحت: ۱؎ : اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ان کی شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشارت کے بعد ہوئی ہے جب کہ اس سے «ما قبل» کی روایت میں یہ ہے کہ ام حرام رضی الله عنہا اس وقت عبادہ کے ماتحت تھیں۔ دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلی روایت میں «و كانت تحت عبادة» کے جملہ سے راوی کی مراد وقت کی تقیید کے بغیر دونوں کے تعلق کو بیان کرنا ہے جب کہ اس روایت میں وقت اور حال کی قید کے ساتھ اس تعلق کی وضاحت کرنا راوی کا مقصود ہے۔