You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَوْ لَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ بِالصَّعِيدِ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْأَرْضِ ضَرْبَةً فَمَسَحَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَضَهُمَا ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى كَفَّيْهِ وَوَجْهِهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
It was narrated that Shaqiq said: I was siting with 'Abdullah and Abu Musa, and Abu Musa said: 'Have you not heard what 'Ammar said to 'Umar: 'The Messenger of Allah (ﷺ) sent me on an errand and I became Junub, and I could not find water, so I rolled in the earth then I came to the Prophet (ﷺ) and told him about.' He said: 'It would have been sufficient for you to do this,' and he struck the earth with his hands, then wiped his hands, then knocked them together to remove the dust, then he wiped his right hand with his left and his left hand with his right, palm to palm, and wiped his face.' Then 'Abdullah said: Did you not see that 'Umar was not convinced by what 'Ammar said?
حضرت شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام پر بھیجا۔ میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہ پا سکا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا اور پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے اس بات کا ذکر آپ سے کیا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا کہ تو ایسے کر لیتا۔‘‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھ زمین پر ایک دفعہ مارے، پھر دونوں ہتھیلیوں کو ملا۔‘‘ پھر انھیں جھاڑا۔ پھر بائیں ہاتھ کو دائیں اور دائیں کو بائیں پر ملا۔ اس طرح اپنی ہتھیلیوں اور چہرے پر انھیں پھیرا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے کہا: کیا تجھے علم نہیں کہ حضرت عمر نے حضرت عمار کی بات پر قناعت نہ کی۔
وضاحت: ۱؎: ابوموسیٰ کا کہنا تھا کہ تیمم کا حکم عام ہے، محدث اور جنبی دونوں کو شامل ہے، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف محدث کے لیے خاص ہے اس پر ابوموسیٰ نے بطور اعتراض ان سے یہ بات کہی۔