You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّهُمَا سَأَلَا فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ عَنْ أَمْرِهَا فَقَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا فَكَانَ يَرْزُقُنِي طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ كَانَتْ لِي النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لَأَطْلُبَنَّهَا وَلَا أَقْبَلُ هَذَا فَقَالَ الْوَكِيلُ لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ فَاعْتَدِّي عِنْدَ فُلَانَةَ قَالَتْ وَكَانَ يَأْتِيهَا أَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَى فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ آذَنْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ خَطَبَكِ فَقُلْتُ مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَإِنَّهُ غُلَامٌ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ لَا شَيْءَ لَهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَإِنَّهُ صَاحِبُ شَرٍّ لَا خَيْرَ فِيهِ وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَتْ فَكَرِهْتُهُ فَقَالَ لَهَا ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَكَحَتْهُ
It was narrated from Muhammad bin 'Abdur-Rahman bin Thawban that they asked Fatimah bint Qais about her story and she said: My husband divorced me three times, and he used to provide me with food that was not good. She said: By Allah, if I were entitled to maintenance and accommodation I would demand them and I would not accept this. The deputy said: You are not entitled to accommodation or maintenance. She said: I came to the Prophet and told him about that, and he said: 'You are not entitled to accommodation nor maintenance; observe your 'Iddah in the house of so-and-so.' She said: 'His Companions used to go to her.' Then he said: 'Observe your 'Iddah in the house of Ibn Umm Maktum, who is blind, and when your 'Iddah is over, let me know.' She said: When my 'Iddah was over, I let him know. The Messenger of Allah said: 'Who has proposed marriage to you?' I said: 'Mu'awiyah and another man from the Quraish.' He said: 'As for Mu'awiyah, he is a boy among the Quraish and does not have anything, and as for the other he is a bad man with no goodness in him. Rather you should marry Usamah bin Zaid.' She said: I did not like the idea. But he said that to her three times so she married him.
ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے روایت ہے کہ ان دونوں نے حضرت فاطمہ بنت قیسؓ سے ان کے معاملے کے متعلق پوچھا تو حضرت فاطمہ بنت قیسؓ نے فرمایا: مجھے میرے خاوند نے تین طلاقیں دے دیں۔ اور مجھے کھانے پینے کے لیے ناکافی خرچہ بھیجا۔ میں نے کہا: اگر تو رہائش اور کھانے پینے کا خرچہ میرا حق بنتا ہے تو اللہ کی قسم! میں پورا پورا خرچہ طلب کروںگی‘ یہ معمولی سا غلہ نہیں لوں گی۔ (میرے خاوند کے) وکیل نے کہا: تیرے لیے (قانونی طور پر) رہائش یا نفقہ (خرچہ) نہیں ہے۔ میں نبیﷺ کے پاس گئی اور آپ سے یہ بات ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تیرے لیے (دوران عدت میں) رہائش اور خرچہ نہیں ہے۔ تو فلاں عورت (ام شریک) کے ہاں عدت گزارلے۔‘‘ جبکہ اس عورت کے پاس رسول اللہﷺ کے صحابہ اکثر آتے جاتے رہتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’تو ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزار۔ وہ نابینا شخص ہے۔ پھر جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے بتلانا۔‘‘ جب میری عدت ختم ہوگئی تو میں نے آپ کو بتلایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تجھے شادی کا پیغام کس کس نے بھیجا ہے؟‘‘ میں نے کہا: ایک تو معاویہ نے اور ایک قریشی شخص نے۔ نبیﷺ نے فرمایا: ’’معاویہ تو قریش کے نوجوانوں میں سے ایک نوجوان ہے۔ اس کے پاس کوئی مال وغیرہ نہیں۔ اور دوسرا شخص (ابو جہم) صاحب شر (بیویوں کی بہت زیادہ پیٹنے والا) ہے‘ اس میں بھلا ئی نہیں ہے۔ لیکن تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے۔‘‘ مجھے یہ بات اچھی نہ لگی لیکن آپ نے تین دفعہ یہی کہا تو میں نے حضرت اسامہؓ سے نکاح کرلیا۔
وضاحت: ۱؎ : نفقہ وسکنی (اخراجات اور رہائش) کا حق ان کے لیے ہے جن سے شوہر کو رجوع کا حق و اختیار رہتا ہے، بلکہ شوہر کے گھر میں اس کی رہائش اسی لیے رکھی جاتی ہے تاکہ اس کی مجبوری و بےقراری دیکھ کر اسے رحم آئے، اور رجوع کرے اور دونوں اعتدال و توازن اور اخلاص و محبت کی زندگی گزارنے لگیں۔ ۲؎ : فلانہ سے مراد ام شریک رضی الله عنہا ہیں وہ ایک مہمان نواز خاتون تھیں۔ ۳؎ : ان کے گھر میں رہتے وقت اگر دوپٹہ سر سے کھسک جائے یا سونے میں جسم کا کوئی حصہ کھل جائے تو رسوائی اور شرمندگی نہ ہو گی۔ ۴؎ : اس سے مراد ابوالجہم رضی الله عنہ ہیں۔ ۵؎ : یعنی عورتوں کے حقوق کی بابت وہ لاخیرا ہے، ایک روایت میں ان کے متعلق تو «ضرّاب للنّسائ» (عورتوں کی بڑی پٹائی کرنے والا) اور «لا يَضَعُ عصاه عن عاتقه» (اپنے کندھے سے لاٹھی نہ اتارنے والا) جیسے الفاظ وارد ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے تحت اس طرح کے اوصاف بیان کرنا جائز ہے۔