You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَقَامِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ نَعَمْ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ مِنَّا يَرَى عَلَى امْرَأَتِهِ فَاحِشَةً إِنْ تَكَلَّمَ فَأَمْرٌ عَظِيمٌ وَقَالَ عَمْرٌو أَتَى أَمْرًا عَظِيمًا وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الْأَمْرَ الَّذِي سَأَلْتُكَ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا
Abdul-Malik bin Abi Sulaiman said: I heard Sa'eed bin Jubair say: 'I was asked about the two who engage in Li'an during the governorship of Ibn Az-Zubair - should they be separated? I did not know what to say, so I got up and went to the house of Ibn 'Umar and said: O Abu 'Abdur-Rahman, should the two who engage in Li'an be separated? He said: Yes, Subhan Allah! The first one who asked about that was so-and-so the son of so-and-so who said: 'O Messenger of Allah, what do you think if a man among us sees his wife committing immoral actions, and if he speaks of it, he will be speaking of a grave matter, but if he keeps quiet, he will be keeping quiet about a grave matter?' He did not answer him, then after that, he came to him and said: 'I was tried with the matter that I asked you about, so Allah, the Mighty and Sublime, revealed these Verses in Surat An-Nur.: 'And for those who accuse their wives' until he reached: 'And the fifth (testimony) should be that the Wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth.' So he started with the man, exhorting him, reminding him, and telling him that the punishment in this world was less severe than the punishment in the Hereafter. He said: 'By the One Who sent you with the truth, I am not lying.' Then he turned to the woman and exhorted her and reminded her. She said: 'By the One Who sent you with the truth, he is lying.' So he started with the man, and he bore witness four times by Allah that he was telling the truth, and the fifth time (he invoked) the curse of Allah upon himself if he was lying. Then he turned to the woman and she bore witness four times by Allah that he was lying, and the fifth time (she invoked) the wrath of Allah upon herself if he was telling the truth. Then he separated them. '
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ ان میں تفریق کردی جائے گی؟ میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ کیا کہوں۔ میں اسی وقت اپنی جگہ سے اٹھ کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف چل پڑا۔ میں نے عرض کیا: اے ابو عبدالرحمن! کیا لعان کرنے والے خاوند بیوی میں مستقل جدائی کردے گی؟ آپ کہنے لگے: ضرور۔ سبحان اللہ! (یعنی تعجب ہے کہ تجھے اس مشہور حکم کا علم نہیں۔) سب سے پہلے جس شخص نے لعان کے بارے میں پوچھا تھا‘ وہ فلاں بن فلاں تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرمائیے ایک آدمی اپنی بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھتا ہے‘ اب اگر وہ شور مچاتا ہے تو یہ بھی بہت بے عزتی کی بات ہے‘ اور اگر وہ چپ رہتا ہے تو ایسی بات پر چپ رہنا بھی بہت مشکل ہے۔آپ نے اسے کئی جواب نہ دیا۔ اس کے کچھ دن بعد وہ پھر آیا اور کہنے لگا: جو مسئلہ میں نے آپ سے پوچھا تھا‘ میں واقعتا اس میں مبتلا ہوں‘ پھر اللہ تعالیٰ نے سورئہ نور میں یہ آیت اتار دیں: {وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَھُمْ…} ’’وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگادیں… عورت پانچویں قسم یہ کھائے کہ اگر میرا خاوند سچا ہے تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہو۔‘‘ آپ نے پہلے آدمی کو بلایا۔ اسے وعظ نصیحت کی اور اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ وہ کہنے لگا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا ہے! میں نے (ذرہ بھر) جھوٹ نہیں بولا‘ پھر آپ نے عورت کو بلایا۔ اسے بھی وعظ نصیحت فرمائی۔ وہ بھی کہنے لگی: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا ہے! یقینا وہ جھوٹا ہے۔ آپ نے پہلے آدمی سے قسمیں لیں‘ ا س نے اللہ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یقینا میں سچا ہوں اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ پھر دوسرے نمبر پر آپ نے عورت سے قسمیں لیں اس نے بھی اللہ تعالیٰ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یقینا یہ جھوٹا ہے اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا۔ اس کے بعد آپ نے ان میں مستقل جدائی ڈال دی۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی اس سے کہا جائے گا کہ چار گواہ لاؤ، چار گواہ نہ پیش کر سکو تو کوڑے کھاؤ۔ ۲؎ : لعان کرنے والوں کے مابین جدائی کے سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ لعان کے بعد دونوں کے مابین جدائی ہو جائے گی، حاکم کے فیصلہ کی ضرورت نہیں، تفصیل کے لیے دیکھئیے زادالمعاد (۵/۳۸۸)۔