You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا كَثِيرًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ فِيهَا قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنَّهُ لَا تُبَاعُ وَلَا تُوهَبُ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ يَعْنِي عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ اللَّفْظُ لِإِسْمَعِيلَ
It was narrated from Bishr, from Ibn 'Awn, from Nafi', from Ibn 'Umar who said: Umar acquired some land at Khaibar. He came to the Prophet and consulted him about it. He said: 'I have acquired a great deal of land, and I have never acquired any wealth that is more precious to me than it. What do you command me to do with it?' He said: 'If you wish, you may freeze it and give it in charity.' So he gave it in charity on condition that it would not be sold or given away, and he gave it in charity to the poor, relatives, to emancipate slaves, for the cause of Allah, for wayfarers and guests. There is no sin -on the administrator- if he eats (from it) or feeds a friend, with no intention of becoming wealthy from it.' These are the wordings of Isma'il.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے راویت ہے‘ انہوں نے فرمایا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں زمین ملی۔ وہ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس سلسلے میں مشورہ کیا اور کہا مجھے بہت قیمتی اور لمبی چوڑی زمین ملی ہے۔ میرا خیال ہے اس سے قبل مجھے کبھی اس سے قیمتی اور عمدہ مال نہیں ملا۔ آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو اصل زمین کو وقف کردو اور اس کی آمدنی صدقہ کردو۔‘‘ چنانچہ انہوں نے زمین کو اس طرح صدقہ کردیا کہ اسے بیچا جاسکے گا‘ نہ وہ تحفے میں دی جاسکے گی۔ اور اس کی آمدنی فقرا‘ رشتہ داروں‘ غلاموں (کی آزادی)‘ مجاہدین‘ مسافروں اور مہمانوں پر صدقہ کردی۔ جو شخص ا س کا انتظام کرے تو اس کے لیے کوئی گناہ نہیں کہ وہ خود (معروف طریقے کے مطابق) اس سے کچھ کھاپی لیے یا اپنے کسی دوست کو کھلاپلا دے‘ البتہ مال جمع نہ کرے۔ الفاظ اسماعیل (بن مسعود) کے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۶۲۹