You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ رَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ إِلَى قَوْمِهِ إِلَى بَنِي حَارِثَةَ فَقَالَ يَا بَنِي حَارِثَةَ لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْكُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا مَا هِيَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا نُكْرِيهَا بِشَيْءٍ مِنْ الْحَبِّ قَالَ لَا قَالَ وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِالتِّبْنِ فَقَالَ لَا وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي قَالَ لَا ازْرَعْهَا أَوْ امْنَحْهَا أَخَاكَ خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ
It was narrated from Usaid bin Zuhair that he went out to his people, Banu Harithah, and said: O Banu Harithah, a calamity has befallen you. They said: What is it? He said: The Messenger of Allah has forbidden leasing land. We said: O Messenger of Allah, what if we lease it in return for some of the grain? He said, No. He said: We used to lease it in return for straw. He said: No. We used to lease it in return for what is planted on the banks of a stream that is used for irrigation. He said: No. Cultivate it (yourself) or give it to your brother.
حضرت اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنی قوم بنوحارثہ کی طرف گیا اور انہیں کہا: اے بنوحارثہ! تم پر ایک نئی مصیبت نازل ہوگئی ہے۔ وہ کہنے لگے: وہ کیا؟ میں نے کہا: رسول اللہﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے روک دیا ہے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم معین غلے کے عوض بٹائی دے سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے کہا: ہم معین توڑی کے عوض زمین پر کرایہ دیتے تھے؟ آپ نے نالوں کے قریب اگنے والی فصل کے عوض زمین بٹائی پر دیتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔ خود کا گوشت کردیا اپنے (دینی) بھائی کو بطور عطیہ (کچھ مدت کے لیے) دے دو۔‘‘حضرت مجاہد نے حضرت رافع بن اسید کی مخالفت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: مخالفت یہ ہے کہ رافع بن اسید نے اس کو اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے، جب کہ مجاہد نے اس کو اسید بن ظہیر سے اور اسید نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے، اور رافع بن اسید لین الحدیث راوی ہیں، جب کہ مجاہد ثقہ امام ہیں، بہرحال حدیث صحیح ہے۔