You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ فَأَرْسَلَ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ
It was narrated that Rafi' bin Khadij said: The Messenger of Allah forbade Al-Muhaqalah and Al-Muzabanah, and said: 'Only three may cultivate: A man who has land which he cultivates; a man who was given some land and cultivates what he was given; and a man who takes land on lease for gold or silver.'
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعید نے فرمایا: کاشت کار تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جس کی اپنی زمین ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے کچھ عرصے کے لیے زمین کاشت کے لیے (بطور عطیہ) دے دی جاتی ہے اور وہ اس میںکاشت کرتا ہے۔ تیسرا وہ جو زمین سونے چاندی کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر لیتا ہے۔(امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ) اسرائیل نے اس روایت کو طارق سے سن کر جدا کیا‘ چنانچہ اس نے پہلے کلام کو مرسل کیا اور آخری کلام (انما یزرع ثلاثۃ…) کے متعلق کہا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا قول ہے‘ حدیث رسول نہیں۔
وضاحت: ۱؎: محاقلہ سے مراد یہاں مزارعہ (بٹائی) پر دینا ہے اور مزابنہ سے مراد: درخت پر لگے کھجور یا انگور کا اندازہ کر کے اسے خشک کھجور یا انگور کے بدلے بیچنا ہے۔ ۲؎: پہلی بات سے مراد «نہیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المحاقلۃ والمزابنۃ» ہے اور آخری بات سے مراد «إنما یزرع ثلاثۃ، الیٰ آخرہ» ہے۔ یعنی: پہلی روایت میں آخری ٹکڑے کو درج کر کے اس کو مرفوع بنا دیا ہے، حالانکہ یہ سعید بن مسیب کا اپنا قول ہے، اسرائیل کی روایت جسے انہوں نے طارق سے روایت کیا ہے، دونوں ٹکڑوں کو چھانٹ کر الگ الگ کر دیا ہے۔