You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَا: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ، وَكُنَّا إِذَا دَخَلْنَا مَدْخَلًا نَسْمَعُ كَلَامَ مَنْ بِالْبَلَاطِ، فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِّي بِالْقَتْلِ، قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ، قَالَ: فَلِمَ يَقْتُلُونِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ «،» فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ، وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا تَمَنَّيْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِيَ اللَّهُ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَلِمَ يَقْتُلُونَنِي
Abu Umamah bin Sahl and 'Abdullah bin 'Amir bin Rabi'ah said: We were with 'Uthman when he was under siege and we could hear what was said from Al-Balat. 'Uthman came in one day, then he came out, and said: 'They are threatening to kill me.' We said: 'Allah will suffice you against them.' He said: 'Why would they kill me? I heard the Messenger of Allah [SAW] say: It is not permissible to shed the blood of a Muslim except in one of three cases: A man who reverts to Kufr after becoming Muslim, or commits adultery after being married, or one who kills a soul unlawfully. By Allah, I did not commit adultery during Jahiliyyah or in Islam, I never wished to follow any other religion since Allah guided me, and I have never killed anyone, so why do they want to kill me?'
حضرت ابو امامہ بن سہل رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ محصور تھے تو ہم ان کے پاس بیٹھے تھے۔ جب ہم (کسی جگہ سے) وہاں جاتے تو بلاط والوں کی باتیں سنتے تھے۔ ایک دن حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی اس جگہ گئے، پھر ہماری طرف نکلے اور فرمایا: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو ان سے کفایت فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا: آخر یہ مجھے کیوں قتل کرتے ہیں؟ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’کسی مسلمان آدمی کا خون تین (جرائم) میں سے کسی ایک کے بغیر جائز نہیں: (ایک) وہ شخص جس نے اسلام لانے کے بعد کفر کیا۔ (دوسرا) وہ جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا۔ (تیسرا) وہ شخص جس نے کسی کو ناحق قتل کیا۔‘‘ اللہ کی قسم! میں نے نہ کفر کی حالت میں زنا کیا ہے نہ اسلام کی حالت میں۔ اور جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی ہے، میں نے کبھی سوچا تک نہیں کہ مجھے میرے دین کے علاوہ کوئی اور دین ملے۔ اور میں نے کبھی کسی (مسلمان) کو قتل نہیں کیا۔ تو پھر وہ مجھے کیوں قتل کرتے ہیں؟
وضاحت: ۱؎: بلاط: مسجد نبوی اور بازار کے درمیان مدینہ میں ایک جگہ کا نام تھا۔ بلاط: دراصل ایسی خالی جگہ کو کہتے ہیں جس میں اینٹ بچھائی گئی ہو۔ اس جگہ اینٹ بچھائی گئی تھی، پھر اس مکان کا یہی نام پڑ گیا۔