You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ نَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ، وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ، «فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا، فَيَشْرَبُوا مِنْ لَبَنِهَا وَأَبْوَالِهَا فَلَمَّا صَحُّوا، وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ، وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ تَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا»
Anas bin Malik narrated that: Some people or some men from 'Ukl, or 'Uraynah came to the Messenger of Allah [SAW] and said: O Messenger of Allah, we are herdsmen, not tillers, the climate of Al-Madinah did not suit them. So the Messenger of Allah [SAW] ordered that they be allocated some camels and a herdsman, and he told them to go out with them and drink their milk and urine. When they recovered and they were in the vicinity of Al-Harrah, they reverted to disbelief after their Islam, killed the herdsman of the Messenger of Allah [SAW] and drove off the camels. He sent (men) after them and they were brought, and he had their eyes gouged out, and their hands and feet cut off. Then he left them in Al-Harrah in that state until they died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عکل یا عرینہ قبیلے میں سے کچھ لوگ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم دودھ پر گزارا کرنے والے لوگ ہیں، ہم کاشت کار نہیں۔ (وجہ یہ تھی کہ) انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تھی۔ رسول اللہﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ہمارے اونٹوں اور چرواہے کے پاس رہو اور اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پیو۔ وہ حرہ کے ایک کنارے میں رہتے تھے، پھر جب وہ تندرست ہو ئگیے تو اسلام سے مرتد ہو کر کافر بن گئے۔ انہوں نے رسول اللہﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر چلتے بنے۔ آپ نے ان کے پیچھے تلاش کرنے والے بھیجے۔ انہیں پکڑ لایا گیا، چنانچہ آپ نے ان کی آنکھیں (گرم سلائیوں سے) پھوڑ دیں۔ ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے، پھر انہیں اسی حالت میں حرہ (گرم پتھریلے میدان) میں چھوڑ دیا حتی کہ وہ مر گئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۶۸ (۱۵۰۱مختصراً) (تحفة الأشراف: ۱۲۷۷) (صحیح)