You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: أَنْبَأَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} [المائدة: 33] الْآيَةَ قَالَ: «نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ سَبِيلٌ، وَلَيْسَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لِلرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فَمَنْ قَتَلَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، وَحَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ثُمَّ لَحِقَ بِالْكُفَّارِ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَ»
It was narrated that Ibn 'Abbas said, : Concerning the statement of Allah, the Most High: The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger. This Verse was revealed concerning the idolators. Whoever among them repents before he is captured, you have no way against him. This Verse does not apply to the Muslims. Whoever kills, spreads mischief in the land, and wages war against Allah and His Messenger, then joins the disbelievers before he can be caught, there is nothing to prevent the Hadd punishment being carried out on him because of what he did.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آیت مبارکہ: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ…الخ} مشرکین کے بارے میں اتری ہے۔ ان میں سے اگر کوئی شخص پکڑے جانے سے پہلے پہلے توبہ کر لے تو اس پر سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں، لیکن یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی مسلمان کسی کو قتل کر دے یا زمین میں فساد کرے (ڈاکا ڈالے یا بغاوت کرے) یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ سے جنگ کرے (مرتد ہو جائے) پھر وہ کافروں سے جا ملے اور اسے پکڑا نہ جا سکے تو یہ چیز اس پر متعلقہ حد قائم کرنے سے مانع نہ ہو گی۔
وضاحت: ۱؎ : ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ ہے کہ اگر مشرکین میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے، تو اب اس پر زمین میں فتنہ و فساد پھیلانے کے جرم کی حد نافذ نہیں کی جائے گی، لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے، تو بھی اس پر حد نافذ کی جائے گی اس کو معاف نہیں کیا جائے گا، یہ رائے صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ہے، علی رضی اللہ عنہ، نیز دیگر لوگوں نے توبہ کر لینے پر حد نہیں نافذ کی تھی (ملاحظہ ہو : عون المعبود)۔