You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ رَجُلًا أَعْمَى فَانْتَهَيْتُ إِلَى عِكْرِمَةَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ، وَكَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَسُبُّهُ، فَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، وَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَتْ فِيهِ، فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ، فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهِ فَقَتَلْتُهَا، فَأَصْبَحَتْ قَتِيلًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَمَعَ النَّاسَ وَقَالَ: «أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ، فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلَّا قَامَ» فَأَقْبَلَ الْأَعْمَى يَتَدَلْدَلُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ أُمَّ وَلَدِي، وَكَانَتْ بِي لَطِيفَةً رَفِيقَةً، وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ، وَلَكِنَّهَا كَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيكَ وَتَشْتُمُكَ، فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي، وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةُ ذَكَرَتْكَ فَوَقَعَتْ فِيكَ، فَقُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ»
Ibn 'Abbas narrated that : There was a blind man during the time of the Messenger of Allah [SAW] who had an Umm Walad by whom he had two sons. She used to slander and defame the Messenger of Allah [SAW] a great deal, and he would rebuke her, but she would not pay heed, and he would forbid her to do that, but she ignored him. (The blind man said) One night I mentioned the Prophet [SAW], and she slandered him. I could not bear it so I went and got a dagger which I thrust into her stomach and leaned upon it, and killed her. In the morning she was found slain. Mention of that was made to the Prophet [SAW] and he gathered the people and said: I adjure by Allah; a man over whom I have the right, that he should obey me, and he did what he did, to stand up. The blind man started to tremble and said: O Messenger of Allah [SAW], I am the one who killed her. She was my Umm Walad and she was kind and gentle toward me, and I have two sons like pearls from her, but she used to slander and defame you a great deal. I forbade her, but she did not stop, and I rebuked her, but she did not pay heed. Finally, I mentioned your name and she slandered you, so I went and got a dagger which I thrust into her stomach, and leaned on it until I killed her. The Messenger of Allah [SAW] said: I bear witness that her blood is permissible.
حضرت عثمان شحام سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایک نابینا شخص کو لیے جا رہا تھا کہ میں حضرت عکرمہ کے پاس پہنچا تو وہ بیان فرمانے لگے کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں ایک نابینا شخص تھا۔ اس کی ایک لونڈی تھی جس سے اس کے دو بیٹے بھی تھے لیکن وہ اکثر رسول اللہﷺ کی عیب جوئی کیا کرتی اور آپ کو گالیاں بکتی تھی۔ وہ (نابینا شخص) اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ رکتی نہ تھی۔ (وہ نابینا شخص کہتے ہیں:) ایک رات میں نے نبیٔ اکرمﷺ کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو پھر برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو میں صبر نہ کر سکا۔ میں نے ایک خنجر پکڑا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اوپر سے پورا بوجھ ڈال دیا اور اسے قتل کر دیا۔ صبح ہوئی تو اس کے قتل کا شور مچ گیا۔ نبیﷺ سے بھی اس (کے قتل) کا تذکرہ کیا گیا، چنانچہ آپ نے سب لوگوں کو اکٹھا کیا اور فرمایا: ’’میں اس شخص کو جس پر میرا حق ہے اور اس نے یہ کام کیا ہے، اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے۔‘‘ چنانچہ وہ نابینا شخص لڑکھڑاتا ہوا آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اسے قتل کیا ہے۔ یہ میری لونڈی تھی اور میرے ساتھ بہت شفقت اور محبت کرنے والی تھی اور اس سے میرے موتیوں جیسے دو بیٹے بھی ہیں لیکن وہ اکثر آپ کی عیب جوئی کیا کرتی تھی اور آپ کو گالیاں بکتی تھی۔ میں اسے روکتا تھا، وہ رکتی نہ تھی۔ میں اسے ڈانٹتا تھا، وہ سمجھتی نہ تھی۔ گزشتہ رات میں نے آپ کا ذکر کیا تو وہ آپ کو برا بھلا کہنے لگی۔ (میں صبر نہ کر سکا۔) میں نے خنجر پکڑا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر پورا بوجھ ڈال دیا حتی کہ میں نے اسے قتل کر دیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’خبردار! گواہ رہو کہ اس کا خون ضائع ہے۔ (اس کے قتل کا قصاص ہے نہ دیت)۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یعنی : اس کے خون کا قصاص یا خون بہا (دیت) نہیں ہے، معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینا، آپ پر طعن و تشنیع کرنا اور اس سے باز نہ آنے کی واجبی سزا قتل ہے اور آپ کو گالیاں دینے اور سب و شتم کرنے والا خواہ ذمی ہی کیوں نہ ہو قتل کیا جائے گا، اور یہ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسلامی حکومت اپنی حکومت ہی میں نافذ کر سکتی ہے کیونکہ اس کا تعلق حدود سے ہے جس کے لیے اسلامی حکومت اور حکمرانی کا ہونا ضروری ہے۔