You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ابْنِ حَيَّانَ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ سَحَرَكَ، عَقَدَ لَكَ عُقَدًا فِي بِئْرِ كَذَا وَكَذَا، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَخْرَجُوهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَمَا ذَكَرَ ذَلِكَ لِذَلِكَ الْيَهُودِيِّ، وَلَا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ
It was narrated that Zaid bin Arqam said: A Jewish man cast a spell on the Prophet [SAW], and he fell ill as a result of it, for several days. Then Jibra'il, peace be upon him, came to him and said: 'A Jewish man has put a spell on you. In such and such a well there is a knot that he tied for you.' The Messenger of Allah [SAW] sent them to take it out and bring it to him. Then the Messenger of Allah [SAW] got up as if he had been released from some bonds. No mention of that was made to that Jew, and he did not see that in his face at all.
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی شخص نے نبیﷺ پر جادو کر دیا۔ آپ اس کی وجہ سے کچھ دین بیمار سے رہے۔ پھر جبریل ﷺ آپ کے پاس آئے اور فرمایا: ایک یہودی نے آپ پر جادو کر دیا ہے۔ اس نے کچھ گرہیں دے کر فلاں کنویں میں رکھ چھوڑی ہیں۔ رسول اللہﷺ نے کچھ صحابہ بھیجے۔ انہوں نے ان گرہوں کو نکالا اور ان کو آپ کے پاس لایا گیا تو رسول اللہﷺ اس طرح اٹھ کھڑے ہوئے جیسے کسی اونٹ کا گھٹنا کھول دیا جائے۔ پھر نہ تو آپ نے اس یہودی سے اس کا ذکر کیا اور نہ اس (یہودی) نے کبھی آپ کے چہرے پر اس کا کچھ اثر پایا۔
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی سے اس کے اس عمل کے سبب تعرض اس لیے نہیں کیا کہ جادو کے سبب شرک و ارتداد کا حکم اس پر لاگو نہیں ہوا، کیونکہ اس کا دین دوسرا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کئے جانے کے بارے میں اس حدیث کے علاوہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیحین میں بھی حدیثیں مروی ہیں، اس لیے ان کا انکار حدیث کا انکار ہے، سلف صالحین انبیاء علیہم السلام پر جادو کے اثر کے قائل ہیں اور یہ کہ یہ چیز ان کے مرتبہ و مقام میں کسی نقص اور کمی کا باعث نہیں ہے، یہ ایک قسم کا مرض ہی ہے، اور مرض انبیاء پر طاری ہوا کرتا ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔