You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَالنَّاسُ عَلَيْهِ مُجْتَمِعُونَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرَتِهِ، إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ»، فَاجْتَمَعْنَا، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ، وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ، وَأُمُورٌ يُنْكِرُونَهَا تَجِيءُ فِتَنٌ فَيُدَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ، فَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا، فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ متصل
It was narrated that 'Abdur-Rahman bin 'Abd Rabb Al-Kabah said: I came to 'Abdullah bin Amr bin Al-As while he was sitting in the shade of Kabah, and the people were gathered around him, and I heard him say: 'While we were with the Messenger of Allah on a journey, we stopped to camp, and some of us were pitching tents, some were competing in shooting arrows, and some were taking the animals out to race them. Then the caller of the Prophet called out: As-Salatu Jamiah (prayer is about to begin). So we gathered, and the Messenger of Allah stood up and addressed us. He said: There has a never been a prophet before me who was not obliged to tell his nation of what he knew was good for them, and to warn against that he knew was bad for them. With regard to Ummah of yours, soundness (of religious commitment) has been placed in its earlier generations, and the last of them will be afflicted with calamities and things that you dislike. Then there will come tribulations which will make the earlier ones pale into significances, and the believer will say: This will be then end of me, then relief will come. Then (more) tribulations will come and the believer will say: this will be the end of me, then relief will come. Whoever would like to be taken far away from the Fire and admitted to Paradise, let him die believing in Allah and the Last Day, and let him treat people as he would like to be treated. Whoever pledges to a ruler and gives him the grasp of his hand and the sincerity of his heart, the let him obey him as much as he can, and if another comes and challenges him, let them strike the neck of (i.e., kill) the second one. ' He said: I drew near to him and said: 'Did you hear the Messenger of Allah say that? He 'Yes, and quoted the Hadith without interruption (in the chain)
حضرت عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا۔ وہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے ارد گرد جمع تھے۔ میں نے انھیں فرماتے سنا کہ ایک دفعہ ہم رسول اﷲﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ ہم ایک منزل میں اترے۔ ہم میں سے کوئی شخص ابھی خیمہ لگا رہا تھا، کوئی (بطور مشق) تیر اندازی کررہا تھا اور کوئی اپنے جانوروں کو چرانے کے لیے نکال رہا تھا کہ اتنے میں نبیﷺ کے منادی نے اعلان کیا: تماز کے لیے اکٹھے ہوجاؤ، چنانچہ ہم سب اکٹھے ہوگئے۔ نبی اکرمﷺ کھڑے ہوئے اور ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ نے (خطبہ کے دور ان میں) فرمایا: ’’ جو بھی بنی مجھ سے پہلے گزرے ہیں‘ان پر ضروری تھا کہ اپنی امت کی ان باتوں کی طرف رہنمائی فرمائیں جنھیں وہ ان کے لیے بہتر سمجھتے تھے۔ اور انھیں ان چیزوں سے ڈرائیں جنھیں وہ ان کے لیے برا سمجھتے تھے۔ اور تمھاری اس امت کی خیرو بھلائی اس کے ابتدائی لوگوں میں رکھ دی گئی ہے۔ بعد میں آنے والوں پر بڑی آزمائشیں آئیں گی اور ایسے حالات طاری ہوں گے جنھیں وہ ناپسند کریں گے۔ بے شمار فتنے آئیں گے جو ایک دوسرے کے مقابلے می ہلکے معلوم ہوں گے۔ (ایک سے بڑھ کرایک ہو گا۔ ) ایک فتنہ آئے گا، مومن سمجھے گا کہ یہ مجھے ہلاک کرڈالے گا، پھر وہ فتنہ ٹل جائے گا اور اس کی جگہ اور بڑا فتنہ آئے گا۔ مومن کہے گا: یہ ہلاک کن ہے (اس سے تو میں بچ ہی نہیں سکتا) پھر وہ بھی ٹل جائے گا، چنانچہ تم میں سے جو شخص چاہتا ہے کہ اسے آگ سے بچا کر جنت میں داخل کر دیا دجائے تو اس حال میں آنی چاہیے کہ وہ اﷲ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ وہی سلوک کرے جو وہ خود پسند کرتا ہے کہ میرے ساتھ کیا جائے۔ جو شخص کسی امام (امیر) کی بیعت کرے، اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے اور اس سے دلی طور پر (خلوص) عہد کرے تو جہاں تک ہو سکے، وہ اس کی اطاعت کرے، پھر اگر کوئی دوسرا شخص (مسلمہ) امیر سے حکومت چھیننے کی کوشش کرے تو اس کی گردن مار دو۔ ‘‘ (راوی نے کہا: ) میں نے حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہا سے قریب ہوکر پوچھا: آپ نے رسول اﷲﷺ کو یہ سب باتیں فرماتے سنا ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں ! (یقینا)
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث کا آخری حصہ مؤلف نے نہیں ذکر کیا، امام مسلم نے اس کو ذکر کیا ہے، وہ یہ ہے کہ ” عبدالرحمٰن بن عبد رب کعبہ نے عرض کیا : معاویہ رضی اللہ عنہ ایسا ویسا کر رہے ہیں، اس پر عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے فرمایا : ” تم معروف (بھلی بات) میں ان کی اطاعت کرتے رہو، اگر کسی منکر (برے کام) کا حکم دیں تو تم انکار کر دو، لیکن ان کے خلاف بغاوت مت کرو (خلاصہ) یہ کہ یہ حدیث سلف صالحین کے اس منہج اور طریقے کی تائید کرتی ہے کہ کسی مسلمان حاکم کے بعض منکر کاموں کی وجہ سے ان کو اختیار سے بے دخل کر دینے کے لیے ان کے خلاف تحریک نہیں چلائی جا سکتی، معروف کے سارے کام اس کی ماتحتی میں کئے جاتے رہیں گے۔ اور منکر کے سلسلے میں صرف زبانی نصیحت کی جائے گی۔