You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ، فَقَالَ: «إِنَّهُ سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ مَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ»
It was narrated that Kab bin Ujrah said: The Messenger of Allah came out to us, and there were nine of us. He said; 'After me there will be rulers, whoever believes in their lies and helps them in their wrongdoing is not of me, and I am not of him, and he will not come to me at the Cistern. Whoever does not believe their lies and does not help them in their wrongdoing, he is of me, and I am of hi, and he will come to me at the Cistern. '
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہم نو ساتھی تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے بعد کچھ ایسے امیر ہوں گے کہ جو شخص ان کے جھوٹ میں ان کی تصدیق کرے گا اور ان کے ظلم میں ان کی مدد کرے گا تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ اس سے میرا کوئی تعلق ہے۔ اور اسے میرے پاس حوض کوثر پر آنا نصیب نہیں ہو گا۔ اور جو شخص ان کے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہ کرے اور ان کے ظلم میں ان کا ساتھ نہ دے، وہ مجھ سے تعلق رکھتا ہے اور میں اس سے تعلق رکھتا ہوں اور وہ لازماً میرے پاس حوض کوثر پر آئے گا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : کسی حکمران، امیر، صدر، ناظم، کسی ادارہ کے سربراہ کے حوالی موالی جو ہر نیک و بد میں اس کی خوشامد کرتے ہیں اس کی ہر ہاں میں ہاں ملاتے ہیں وہ اس حدیث میں بیان کردہ وعید شدید پر توجہ دیں، نیز یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظالم امیر کے ظلم میں تعاون کرنے والے کے لیے اتنی سخت وعید تو سنائی مگر اس ظالم امیر کو ہٹا دینے کی کوئی بات نہیں کی، ایسے ظالم کو نصیحت کی جائے گی یا سارے مسلمانوں کے اصحاب رائے کے مشورہ سے علاحدہ کیا جائے گا (بغیر فتنہ وفساد برپا کئے)۔