You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ فَأَعْطَانَا قَبْضَةً قَبْضَةً فَلَمَّا أَنْ جُزْنَاهُ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَاءَ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَخْبِطُ الْخَبَطَ بِقِسِيِّنَا وَنَسَفُّهُ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهِ مِنْ الْمَاءِ حَتَّى سُمِّينَا جَيْشَ الْخَبَطِ ثُمَّ أَجَزْنَا السَّاحِلَ فَإِذَا دَابَّةٌ مِثْلُ الْكَثِيبِ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَيْتَةٌ لَا تَأْكُلُوهُ ثُمَّ قَالَ جَيْشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ مُضْطَرُّونَ كُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَكَلْنَا مِنْهُ وَجَعَلْنَا مِنْهُ وَشِيقَةً وَلَقَدْ جَلَسَ فِي مَوْضِعِ عَيْنِهِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَرَحَلَ بِهِ أَجْسَمَ بَعِيرٍ مِنْ أَبَاعِرِ الْقَوْمِ فَأَجَازَ تَحْتَهُ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَبَسَكُمْ قُلْنَا كُنَّا نَتَّبِعُ عِيرَاتِ قُرَيْشٍ وَذَكَرْنَا لَهُ مِنْ أَمْرِ الدَّابَّةِ فَقَالَ ذَاكَ رِزْقٌ رَزَقَكُمُوهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَمَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ
It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah sent us with Abu Ubaidah and we numbered over three hundred men. He supplied us with a sack of dates and gave them out by the handful. When he ran short, he gave us one date at a time, until we used to suck on it like an infant, and we would drink water with it. When we ran out of them it became very difficult for us. We used to hit the Khabat leaves with our bows to knock them down) and swallow them, then drink water with it. We became known as Jaish Al-Khabat (the Khabat army). Then, when we were about to turn inland, we saw a beast like a hill, caloled Al-'Anbar. Abu 'Ubaidah said: 'It is dead meat, do not eat it.' Then he said: 'The army of the Messenger of Allah in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, and we are forced by necessity; eat in the name of Allah. 'So we arte from it and we made some if it into jerked meat. Thirteen men could sit in its eye-socket. Abu Ubaidah took one of its ribs and seated a man on the biggest camel that the people had, and they passed beneath it. When we came to the Messenger of Allah, he said: 'What kept you so long?' We said: The Quraish' and we told him about the beast. He said: 'That is provision that Allah granted to you. Do you have anything of it with you? We said: ' Yes.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھیجا۔ ہم تین سو دس سے زائد تھے۔ آپ نے ہمیں کھجوروں کی ایک بوری بطور زاد راہ دی تھی۔ حضرت ابوعبیدہ ہمیں روزانہ ایک ایک مٹھی کھجوریں دیتے تھے۔ جب ہم نے انھیں تقریباً ختم کر دیا تو وہ ہمیں ایک ایک کھجور دینے لگے حتی کہ ہم اسے بچوں کی طرح چوستے رہتے۔ اوپر سے پانی پی لیتے۔ جب کھجوریں بالکل ختم ہوگئیں تو ایک کھجور کا نہ ملنا بھی ہم کو محسوس ہوتا تھا حتی کہ ہم اپنی لاٹھیوں سے درختوں کے پتے جھاڑ لیتے اور انھیں پھانک لیتے، پھر اوپر سے پانی پی لیتے حتی کہ ہمارے اس لشکر کا نام ہی پتوں والا لشکر رکھ دیا گیا، پھر ہم ساحل پر پہنچے تو وہاں ٹیلے جیسا ایک آبی جانور پڑا تھا جسے عنبر کہا جاتا تھا۔ حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا: یہ مرا ہوا ہے، لہٰذا اسے نہ کھاؤ، پھر خود ہی کہنے لگے: ہم اللہ کے رسول ﷺ کی فوج ہیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جا رہے ہیں، پھر ہم لاچار بھی ہیں، اس لیے اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ ہم نے کچھ تو کھایا، کچھ سکھا لیا۔ اس جانور کی آنکھ کے گڑھے میں تیرہ آدمی (آرام سے) بیٹھ گئے، پھر حضرت ابوعبیدہ نے اس کی پسلی لی، پھر ایک موٹے اونچے اونٹ پر پالان کس کر (ایک لمبا تڑنگا آدمی بٹھا کر) اسے پسلی کے نیچے سے گزارا تو وہ صاف گزر گیا۔ جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: ’’تم اتنے دن کہاں رکے رہے؟‘‘ ہم نے عرض کی: ہم قریش کے تجارتی قافلوں کو تلاش کرتے رہے، پھر ہم نے آپ کے سامنے اس آبی جانور کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ رزق تھا جو اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے مہیا فرمایا۔ کیا تمھارے پاس اس کا کچھ گوشت ہے؟‘‘ ہم نے کہا: جی ہاں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۹۸۷)