You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ الْمَرْأَةِ فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَهُ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَلْيَتَوَضَّأْ وَضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ
It was narrated from Al-Miqdad bin Al-Aswad thatt 'Ali bin Abi Talib, peace be upon him, told him to ask the Messenger of Allah (ﷺ) about a man who gets close to a woman and Madhi comes out of him. (He said: ) For his daughter is (married) to me and I feel too shy to ask him. So he asked the Messenger of Allah (ﷺ) about that and he said: If any one of you notices that let him sprinkle water on his private parts and perform Wudu' as for prayer.
حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کریں کہ جب وہ اپنی بیوی کے قریب جاتا ہے تو اس سے مذی نکلتی ہے۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میرے نکاح میں ہے، اس لیے مجھے خود آپ سے پوچھتے ہوئے شرم آتی ہے۔ چنانچہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی یہ صورت پائے تو وہ اپنی شرم گاہ دھوئے اور نماز والا وضو کرے۔‘‘
وضاحت: ۱؎: پہلی حدیث میں مخرمہ بن بکیر نے اسے بواسطہ بکیر عن سلیمان بن یسار عن ابن عباس روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کا ذکر ہے، اور دوسری حدیث میں لیث بن سعد نے بکیر عن سلیمان بن یسار مرسلاً بغیر ابن عباس کے واسطہ کے روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ کے دھونے کا ذکر ہے، تیسری روایت کی سند میں بکیر کا ذکر نہیں ہے، غالباً مصنف نے اسے نضح والی روایت کی تائید میں یا دونوں روایتوں کی تقویت کے لیے ذکر کیا ہے کیونکہ ان دونوں روایتوں میں انقطاع ہے، پہلی میں اس لیے کہ مخرمہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں اور دوسری مرسل ہے۔