You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ خَابُوا وَخَسِرُوا قَالَ الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ وَالْمَنَّانُ عَطَاءَهُ
It was narrated from Abu Dharr that the Prophet said: There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection, or will He look at them, or sanctify them, and theirs will be a painful torment: Abu Dharr said: May they be lost and doomed: He said: The one who drags his Izar (below the ankles) the one who sells his product by means of false oaths, and the one who reminds others (Al-Mannan) of what he has given to them
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا، نہ انہیں دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے یہ (مذکورہ) جملے ارشاد فرمائے تو حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو ناکام ہو گئے اور خسارے میں رہے۔ آپ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنا تہ بند (زمین پر یا اپنے ٹخنوں سے نیچے) لٹکاتا ہے، جو شخص اپنا سامان جھوٹی قسم کھا کر بیچتا ہے اور جو شخص اپنے عطیے کا حسان جتلاتا ہے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : اس آیت سے مراد سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ۷۷ ہے جو اس طرح ہے «ولا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم» (سورة آل عمران : 77)۔ ۲؎ : کسی کسی روایت میں «خیلاء» کا لفظ آیا ہے یعنی ” تکبر اور گھمنڈ سے ٹخنے سے نیچے ازار (تہبند) لٹکانے والا ” لیکن یہ وعید ہر حالت پر ہے چاہے ازار (تہبند) تکبر سے لٹکائے یا بغیر تکبر کے اور ” تکبر سے “ کا لفظ کوئی احترازی لفظ نہیں ہے، ٹخنے سے نیچے لٹکانے میں بہرحال تکبر و غرور کی کیفیت پیدا ہو ہی جاتی ہے اس لیے کسی روایت میں «خیلاء» کا لفظ آیا ہے۔ تکبر کے ساتھ مزید گناہ ہو گا اور عام حالت میں یہ کبیرہ گناہ ہے۔