You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَيْنِ قِطْرِيَّيْنِ، وَكَانَ إِذَا جَلَسَ فَعَرِقَ فِيهِمَا ثَقُلَا عَلَيْهِ، وَقَدِمَ لِفُلَانٍ الْيَهُودِيِّ بَزٌّ مِنَ الشَّأْمِ، فَقُلْتُ: لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَيْهِ فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَى الْمَيْسَرَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا يُرِيدُ مُحَمَّدٌ، إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِمَالِي أَوْ يَذْهَبَ بِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبَ، قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ، وَآدَاهُمْ لِلْأَمَانَةِ»
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah was wearing two Qitri garments which, if he sat and sweated, would become heavy (and uncomfortable). A Jewish man got some fabric from Ash-sham so I said: 'Why don't you send word to him to buy two garments from him, and pay him when things get easier?' So he sent word to him, but he said: 'I know what Muhammad wants; he wants to go away with my money and take them (the two garments).' The Messenger of Allah said; 'He is lying; he knows that I am one of the ones who fear Allah the most, and are most honest in fulfilling trusts.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہﷺ کے جسم مبارک پر قطر بستی کی نبی ہوئی دو موٹی چادریں تھیں۔ جب آپ بیٹھتے تو ان میں پسینہ آ جاتا جس سے وہ بوجھل ہو جاتیں۔ فلاں یہودی کے ہاں شام سے کپڑے آئے تو میں نے کہا: اگر آپ اس کو پیغام بھیج کر دو کپڑے ادھار خرید لیں کہ جب سہولت ہوگی تو رقم دے دوں گا (تو اچھی بات ہے)۔ آپ نے اسے پیغام بھیجا تو وہ کہنے لگا: میں جانتا ہوں (حضرت) محمد(ﷺ) کا کیا ارادہ ہے؟ وہ میری رقم دبانا چاہتے ہیں یا یہ چادریں مفت میں لینا چاہتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’وہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کو دل میں یقین ہے کہ میں سب لوگوں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور سب سے بڑھ کر امانت ادا کرنے والا ہوں۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کی بیع پر اعتراض نہیں کیا، بلکہ اس یہودی کے پاس اس کے لیے آدمی بھیجا، اسی سے باب پر استدلال ہے۔