You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَعْيَا جَمَلِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أُسَيِّبَهُ، فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَهُ، فَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، فَقَالَ: «بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ؟»، قُلْتُ: لَا. قَالَ: «بِعْنِيهِ؟» فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ، وَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، وَابْتَغَيْتُ ثَمَنَهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: «أَتُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِآخُذَ جَمَلَكَ، خُذْ جَمَلَكَ وَدَرَاهِمَكَ»
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: I was with the Prophet on a journey, and my camel got tired. I thought I wanted to let it go, but the Messenger of Allah met me and prayed for it (the camel) and hit it. Then it started to run like never before. He said: 'Sell it to me for one Uwqyah.' I said 'No.' He said: 'Sell it to me.' So I sold it to him for one Uwqiyah but stipulated an exception, to ride it until we reached al-Madinah. When we reached Al-Medina, I brought the camel to him and asked him for its price, then I went back. He sent word to me saying; 'Do you think I bargained with you to take your camel?' Take your camel and your Dirhams.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھا۔ میرا اونٹ چلنے سے عاجز آ گیا۔ میں نے سوچا، اسے (وہیں) چھوڑ دوں۔ اتنے میں رسول اللہﷺ مجھے پیچھے سے آ ملے۔ آپ نے اس کے لیے دعا بھی فرمائی اور اسے مارا بھی۔ پھر تو وہ ایسے چلنے لگا کہ (ساری زندگی) کبھی ایسا نہیں چلا تھا، پھر آپ نے فرمایا: ’’یہ اونٹ ایک اوقیہ (چالیس در ہم) میں مجھے بیچ دے۔‘‘ تو میں نے وہ اونٹ آپ کو ایک اوقیے میں بیچ دیا اور میں نے مدینہ منورہ تک سوار ہو کر جانے کی شرط لگالی۔ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے، میں آپ کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا اور آپ سے قیمت طلب کی۔ میں قیمت لے کر واپس جانے لگا تو آپ نے مجھے واپس بلا بھیجا اور فرمایا: ’’کیا تو سمجھتا ہے کہ میں نے تیرا اونٹ لینے کے لیے تجھے کم قیمت دی ہے؟ اپنا اونٹ بھی لے جا اور قیمت بھی۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یہ جائز شرط تھی اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر معاملہ کر لیا، یہی باب سے مناسبت ہے۔