You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا، ثُمَّ ذَكَرْتُ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ، فَأُزْحِفَ الْجَمَلُ فَزَجَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَشَطَ حَتَّى كَانَ أَمَامَ الْجَيْشِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ، مَا أَرَى جَمَلَكَ إِلَّا قَدْ انْتَشَطَ»، قُلْتُ: بِبَرَكَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «بِعْنِيهِ، وَلَكَ ظَهْرُهُ حَتَّى تَقْدَمَ» فَبِعْتُهُ، وَكَانَتْ لِي إِلَيْهِ حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ، وَلَكِنِّي اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا غَزَاتَنَا وَدَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُهُ بِالتَّعْجِيلِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: «أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا؟»، قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أُصِيبَ، وَتَرَكَ جَوَارِيَ أَبْكَارًا، فَكَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ، فَأَذِنَ لِي، وَقَالَ لِي: «ائْتِ أَهْلَكَ عِشَاءً». فَلَمَّا قَدِمْتُ، أَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِي الْجَمَلَ فَلَامَنِي، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَوْتُ بِالْجَمَلِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَ الْجَمَلِ وَالْجَمَلَ، وَسَهْمًا مَعَ النَّاسِ
It was narrated that Jabir said: I went on a campaign with the Messenger of Allah riding a camel of ours, then he quoted the whole Hadih. Then he said words to the effect that: The camel got tried and the Prophet hit it, so it became energetic and came to the front of the army. The Prophet said: 'O Jabir, I see that your camel has become energetic.' I said: It is because of your blessing, O Messenger of Allah,' He said: 'Sell it to me, and you can ride it till we arrive (in Al-Madinah). 'So I sold it to him. I was in great need of it myself but I felt too shy to refuse. When we finished our campaign, and we were close to Al-Madinah, I asked his permission to go on ahead. I said: 'O Messenger of Allah, I am newly married.' He said; 'Have you married a virgin or a previously married woman?' I said: 'A previously married woman, O Messenger of Allah. 'Abdullah bin 'Arm died and left behind young druthers, and I did not like to bring to them someone who was like them, so I married a previously married woman who could teach the, and rise them with good manners.' So he gave me permission, and said to me; 'Go to When I arrived, I told my maternal uncle that I had sold the camel and he scolded me. When the Messenger of Allah came, I brought the camel to him, and he gave me the price of the camel, and the camel, and share (of the spoils of war) with the rest of the people.
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مٰں نبی اکرمﷺ کے ساتھ اپنے پانی والے اونٹ پر ایک جنگ میں گیا، پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ (واپسی کے دور ان میں) اونٹ تھک کر رک گیا۔ نبی اکرمﷺ نے اس کو ڈانٹا تو وہ اتنا تیز ہو گیا کہ سب لشکر سے آگے نکل گیا۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جابر! میں دیکھ رہا ہوں کہ تیرا اونٹ بہت تیز ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ مجھے بیچ دے۔ تجھے (مدینہ منورہ تک) سوار ہو کر جانے کی اجازت ہو گی۔‘‘ میں نے آپ کو بیچ دیاجبکہ مجھے اس کی سخت ضرورت تھی۔ لیکن مجھے شرم محسوس ہوئی (کہ آپ کو انکار کروں)۔ غزوے کی تکمیل کے بعد جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میں آپ سے جلدی جانے کی اجازت طلب کی۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کنواری سے یا شوہر دیدہ سے؟‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول! شوہر دیدہ سے۔ وجہ یہ ہے کہ (میرے والد) حضرت عبد الہ بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید ہو گئے اور وہ چھوٹی چھوٹی کنواری بیٹیاں چھوڑ گئے۔ میں نا پسند کیا کہ میں ان جیسی (نو جوان لڑکی) لے آؤں، اس لیے میں نے ایک شوہر دیدہ (بیوہ یا مطلقہ) سے شادی کی جوان کو علم و ادب سکھائے۔ خیر! آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ آپ نے فرمایا: ’’شام کے وقت گھر پہنچ جانا۔‘‘ جب میں آیا تو میں نے اپنے ماموں کو اونٹ کے فروخت کرنے کا بتایا۔ انھوں نے مجھے ملامت کی۔ جب رسول اللہﷺ تشریف لے آئے تو میں آپ کے پاس صبح کے وقت اونٹ لے کر گیا۔ آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت بھی دی، اونٹ بھی دیا اور لوگوں کے برابر حصہ بھی دیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ