You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ يُونُسُ، وَاللَّيْثُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ، فَقَالَتْ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِيَهُمْ ذَلِكَ جَمِيعًا، وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي، فَعَلْتُ، فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَأَبَوْا وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ ذَلِكِ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا، ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» فَفَعَلَتْ، وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى، ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ النَّاسِ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
It was narrated that 'Aishah said: Barirah came to me and said: 'O 'Sishah, I have drawn up a contract of manumission with my master, (to buy my freedom) in return for nine Uwqiyah, one Uwqiyah to be paid each year; help me,' she had not yet paid anything toward her contract of manumission.' 'Aishah, who liked her and wanted to help her, said: 'Go back to your masters and if they agree to let me pay the whole sum and that your loyalty will be to me, I will do it.' So Barirah went to her masters and suggested that to them, but they refused and said: 'if she wants to seek reward (with Allah) by freeing you, let her do so, but (you loyalty) will be to us, 'Aishah told the Messenger of Allah about that and he said: 'Do not let that stop you. Buy her and set her free, and loyalty belongs to the one who sets the slave free.; so she did that, then the Messenger of Allah stood up before the people, praised and glorified Allah, then said: 'What is the matter with people who stipulate conditions that are not in the Book of Allah? Whoever stipulates conditions that are not in even if there are a hundred conditions? The decree of Allah takes priority, and the conditions of Allah binding. And loyalty belongs to the one who sets the slaves free.'
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی: اے عائشہ! میں نے اپنے مالکان سے نو اوقیے پر آزادی کا معاہدہ کیا ہے۔ ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا، لہٰذا میری مدد فرمایئے۔ ابھی تک اس نے اپنی کتابت کی رقم سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ وہ اسے آزاد کر دیں، اس لیے انھوں نے اس کہا: اپنے مالکوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں میں ان کو یہ (ان کی رقم) یکمشت ادا کردوں اور تیری ولا لوں گی تو میں ایسا کرنے کو تیار ہوں۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئی اور یہ بات انھیں پیش کی۔ انھوں نے انکار کیا اور کہنے لگے: اگر وہ ثواب حاصل کرنے کے لیے تجھے آزاد کرنا چاہیں تو کر دیں لیکن ولا ہماری ہو گی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ’’ان اس بات کی وجہ انکار نہ کرنا بلکہ خرید کر آزاد کر دو۔ ولا اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‘‘ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ پھر رسول اللہﷺ لوگوں میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: ’’اما بعد! کیا وجہ ہے کہ لوگ سودے کرتے وقت ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہیں؟ جو شخص بھی ایسی شرط لگائے گا جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہ ہو تو وہ باطل اور مردود ہو گی اگرچہ سو دفعہ لگائی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہی صحیح ہے اور اللہ تعالیٰ کی جائز کردہ شرطیں ہی معتبر ہیں۔ یاد رکھو! ولا اسی کی ہو گی جو آزاد کرے گا۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ