You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ وَضَعَ رَاحَتَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا نُزِّلَ مِنَ التَّشْدِيدِ» فَسَكَتْنَا وَفَزِعْنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ، سَأَلْتُهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نُزِّلَ؟ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ دَيْنُهُ»
It was narrated that Muhammad bin Jahsh said: We were sitting with the Messenger of Allah when he raised his head toward the sky, and put his palm on his forehead, then he said: 'Subhan Allah, what a stern warning has been revealed! We fell silent and were scared. The following day I asked him: 'O Messenger of Allah, what is this stern warning that has been revealed? He said: 'By the One in Whose hand is my soul, if a man were to be killed in the cause of Allah then brought back to life, then killed, but he owed a debt, he would not enter paradise until his debt was paid off,
حضرت محمد بن جحش رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا۔ پھر اپنی ہتھیلی اپنی پیشانی پر رکھی، پھر فرمایا: ’’سبحان اللہ! کس قدر سخت حکم اترا ہے؟‘‘ ہم خاموش رہے لیکن گھبرا گئے۔ اگلے دن میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ کیا سخت حکم تھا؟ آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید کیا جائے، پھر اسے زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے، پھر زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے جبکہ اس کے ذمے قرض واجب الادا ہو تو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا حتیٰ کہ اس کے ذمے واجب الادا قرض اس کی طرف سے ادا کر دیا جائے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : یا قرض خواہ قرض نہ ادا کرنے پر اپنی رضا مندی کا اظہار کر دے، تو بھی وہ عفو و مغفرت کا مستحق ہو گا۔