You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ فِي أَبٍ كَانَ لَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَطَمَهُ الْعَبَّاسُ، فَجَاءَ قَوْمُهُ فَقَالُوا: لَيَلْطِمَنَّهُ كَمَا لَطَمَهُ، فَلَبِسُوا السِّلَاحَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، أَيُّ أَهْلِ الْأَرْضِ تَعْلَمُونَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟» فَقَالُوا: أَنْتَ. فَقَالَ: «إِنَّ الْعَبَّاسَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، لَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا، فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا» فَجَاءَ الْقَوْمُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِكَ، اسْتَغْفِرْ لَنَا
Ibn 'Abbad narrated that: a man slandered one of his forefathers from the time of the Jahiliyyah, and Al-'Abbas slapped him. His people came and said: Let him slap him as he slapped him, and they prepared for quarrel. News of that reached the Prophet, and he ascended the Minbar and said: O People, which of the people of the Earth do you know to be the most noble before Allah? They said: You. He said: Al-Abbas belongs to me and I to him. Do not defame our dead or offend our living. Those people came and said: O Messenger of Allah, we seek refuge with Allah from your anger; pray to give us.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عباس کے جاہلی دور کے ایک جد امجد کو برا بھلا کہا۔ حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسے تھپڑ رسید کر دیا۔ اس آدمی کے قبیلے والے آئے اور کہنے لگے: یہ بھی انھیں تھپڑ مارے گا جس طرح انھوں نے اسے تھپڑ مارا ہے حتیٰ کہ انھوں نے اسلحہ پہن لیا۔ یہ بات نبی اکرمﷺ تک پہنچی۔ آپ منبر پر چڑھے اور فرمایا: ’’اے لوگو! تم روئے زمین پر بسنے والے لوگوں میں سے کس شخص کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ معزز ومحترم سمجھتے ہو؟‘‘ انھوں نے کہا: آپ کو۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر سن لو! عباس مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ ہمارے فوت شدہ آباؤ اجداد کو برا نہ کہو۔ اس طرح تم ہم میں سے زندہ افراد کو تکلیف پہنچاؤ گے۔‘‘ وہ لوگ آپ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: ہم آپ کی ناراضی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ (معاف فرما دیجئے اور) اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے بخش کی دعا فرمائیے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۵۴۵)، مسند احمد (۱/۳۰۰)