You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَرَأَهُ، فَلَمْ يَرْجِعْ فَضَرَبَهُ، فَخَرَجَ الْغُلَامُ يَبْكِي حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ مَرْوَانُ لِأَبِي سَعِيدٍ: لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ؟ قَالَ: مَا ضَرَبْتُهُ، إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ. سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ»
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that: he was praying and a son a Marwan wanted to pass in front of him. He tried to stop him but he did not go back, so he hit him. The boy went the boy went out crying and went to Marwan and told him (what had happened). Marwan said to Abu Sa'eed: Why did you hit your brother's son? He said: I did not hit him, rater I hit the Saitan. I heard the Messenger of Allah say: 'If one of you is praying and someone wants to pass in front of him, let him troy to stop him as much as he can, and if he persists then let him fight him, for he is a devil.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ اتنے میں حضرت مروان کا ایک بیٹا ان کے آگے سے گزرنے لگا۔ انھوں نے اس کو پیچھے دھکیلا لیکن وہ پیچھے نہ ہٹا تو انھوں نے اسے مارا۔ وہ روتا ہوا چلا گیا حتی کہ حضرت مروان کے پاس پہنچ گیا اور جا کر انھیں بتایا۔ حضرت مروان نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے (میرے بیٹے) کو کیوں مارا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے اس کو نہیں مارا۔ میں نے تو شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی دوسرا شخص اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اپنی طاقت کی حد تک اسے روکنے کی کوشش کرے۔ اگر وہ (رکنے سے) انکار کر دے (اور روکنے کے باوجود پھر بھی گزرنے پر مصر رہے) تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۴۱۸۳)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة ۱۰۰ (۵۰۹)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۴)، صحیح مسلم/الصلاة۴۸(۵۰۵)، سنن ابی داود/الصلاة۱۰۸(۷۰۰)، سنن ابن ماجہ/الإقامة۳۹(۹۵۴)، موطا امام مالک/السفر ۱۰ (۳۳)، مسند احمد (۳/۳۴)، ۴۳-۴۴، ۴۹، ۶۳