You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْكَلَاعِيِّينَ أَنَّ حَاكَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلَاءِ بِلَا امْتِحَانٍ وَلَا ضَرْبٍ فَقَالَ النُّعْمَانُ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَكُمْ فَذَاكَ وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَهُ قَالُوا هَذَا حُكْمُكَ قَالَ هَذَا حُكْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
It was narrated from An-Nu'man bin Bashir that: a group of the Kala'iyin complaned to him about some people who had stolen some goods, shoe detained them for several days, and then he let them go. They came and said: You let them go without any pressure (to make them admit to their crime) or beating? An-Nu'man said: What do you want? If you wish, I will beat them, and if Allah brings back your goods thereby, all well and good. Otherwise I will take retaliation from your backs (by beating you) likewise. They said: is this your ruling? He said: This is the ruling of Allah and His Messenger (Daif)
حضرت نعمان بن بشرؓ سے مروی ہے کہ بنو کلاع کے کچھ لوگوں نے ان کے پاس مقدمہ پیش کیا کہ کپڑا بنانے والے کچھ لوگوں نے ہمارا سامان چرا لیا ہے ۔ انہوں نے ان کو چند دن قید میں رکھا ، پھر چھوڑ دیا ۔ مقدمہ پیش کرنے والے آئے اور کہا : آپ نے ان کو بغیر کسی مارپیٹ اور تحقیق و تفتیش ( چھان بین) کے چھوڑ دیا ہے ؟ حضرت نعمان نے فرمایا : تم کیا چاہتے ہو ؟ اگر تم چاہو تو میں ان کو مار پیٹ کرتا ہوں ۔ اگر تمہارا سامان ان سے برآمد ہو گیا تو بہتر ورنہ میں تمہاری پیٹھ پر بھی اتنی ہی مار پیٹ کروں گا ۔ انہوں نے کہا : یہ آپ کا فیصلہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا : یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے اس کے رسول مکرم ﷺ کا فیصلہ ہے۔
وضاحت: ۱؎ : گویا شک و شبہ اور گمان کی بنیاد پر کچھ دنوں تک مجرم کو قید رکھنا کہ ممکن ہے وہ اعتراف جرم کر لے صحیح ہے، البتہ اعتراف سے پہلے اسے سزا دینا صحیح نہیں۔