You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ إِمْلَاءً عَلَيَّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعِشَاءِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حِينَ انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ طَلَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ
Abu Bakr bin Abi Musa narrated that his father said: A man came to the Prophet (ﷺ) asking him about the times of prayer, and he did not answer him. He told Bilal to say the Iqamah at dawn broke, then he told him to say the Iqamah for Zuhr when the sun had passed its zenith and a person would say: 'It is the middle of the day,' but he (the Prophet (ﷺ)) knew better. Then he told him to say the Iqamah for 'Asr when the sun was still high. Then he told him to say the Iqamah for Maghrib when the sun had set. Then he told him to say the Iqamah for 'Isha' when the twilight had dissapeared. Then the next day he told him to say the Iqamah for Fajr, at a time such that when after he had finished one would say: 'The sun has risen.' Then he delayed Zuhr until it was nearly the time of 'Asr compared to the day before. Then he delayed 'Asr, to a time such that when he finished one would say: 'The su has turned red.' Then he delayed Maghrib until the twilight was about to disappear. Then he delayed 'Isha' until one-third of the night had passed. Then he said: 'The time (for prayer) is between these times.'
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جو آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کر رہا تھا۔ آپ نے اسے کچھ جواب نہ دیا (بلکہ) جونہی فجر (پو) پھٹی، آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا اور انھوں نے صبح کی اقامت کہی۔ پھر جب سورج ڈھلا تو آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی اقامت کہی اور کہنے والا کہتا تھا کہ دن نصف ہوگیا ہے جب کہ آپ خوب جانتے تھے۔ پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے عصر کی اقامت کہی جب کہ سورج کافی بلند تھا۔ پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے مغرب کی اقامت کہی، جونہی سورج غروب ہوا۔ پھر آپ نے انھیں دیا تو انھوں نے عشاء کی اقامت کہی جب سرخی غائب ہوئی۔ پھر آپ نے اگلے دن فجر (کی اقامت) کا حکم دیا۔ جب (نماز سے) فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج طلوع ہوگیا۔ پھر ظہر کی نماز کو گزشتہ کل کی عصر کے وقت کے قریب تک مؤخر کیا۔ پھر عصر کو مؤخر کیا حتیٰ کہ جب فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا: سورج سرخ ہوگیا۔ پھر مغرب کو مؤخر کیا حتیٰ کہ سرخی غائب ہونے کو تھی۔ پھر عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کیا۔ پھر فرمایا: ’’نمازوں کے اوقات ان دو دنوں کی نمازوں کے درمیان ہیں۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۳۱ (۶۱۴)، سنن ابی داود/الصلاة ۲ (۳۹۵)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: ۹۱۳۷)، مسند احمد ۴/۴۱۶، ۵/۳۴۹ (صحیح)