You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ إِنَّ سَعْدًا كَانَ أَعْظَمَ النَّاسِ وَأَطْوَلَهُ ثُمَّ بَكَى فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى أُكَيْدِرٍ صَاحِبِ دُومَةَ بَعْثًا فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَقَعَدَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ وَنَزَلَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ
It was narrated that Wafid bin 'Amr bin Sa'd bin Mu'adh said: I entered upon Anas bin Malik when he came to Al-Madinah and greeted him with Salam. He said: 'Where are you from?' I said: 'I am Wafid bin 'Amr bin Sa'd bin Mu'adh.' He said: 'Sa'd was the greatest and most virtuous of people.' Then he wept a great deal, then he said: 'The Messenger of Allah [SAW] sent a delegation to Ukaidir the ruler of Dumah, who sent him a Jubbah made of Ad-Dibaj interwoven with gold. The Messenger of Allah [SAW] put it on, then he stood on the Minbar and sat, without speaking, then he came down and the people started touching it with their hands. He said: 'Are you admiring this? The handkerchiefs of Sa'd in Paradise are more beautiful than what you see.'
حضرت واقد بن عمرو بن سعد بن معاذسے روایت ہے کہ جب حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں ان کے پاس حاضر ہوا اور سلام عرض کیا ۔ انہوں نے کہا : تو کن میں سے ہے ؟ میں نے کہا: میں واقدبن عمروہوں ۔ حضرت سعد بن معاذرضی اللہ عنہ کا پوتا ۔ انہوں نے کہا : حضرت سعد رضی اللہ عنہ بڑے سردار اور لمبے قد کے آدمی تھے ۔پھر( ان کو یاد کرکے) روئے اور بہت روئے پھر فرمایا: رسول اللہﷺ نے دومتہ الجندل کے حکمران اکیدر کی طرف ایک لشکر بھیجا تو اس نے ( اطاعت قبول کی اور ) آپ کی خدمت میں ریشم کا ایک حلہ بھیجا جوسونے کے تاروں سے بنا گیا تھا۔ رسول اللہﷺ نے اسے زیب تن کیا پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ صرف بیٹھے رہے ۔ کوئی تقریر نہیں فرمائی۔ کچھ دیر بعد اتر آئے ۔ لوگ ہاتھ لگا لگا کر حلے کو دیکھتے تھے ۔ آپ نے فرمایا:’’ کیاتم اس ( کی عمدگی او رنرمی) پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! (حضرت ) سعد بن معاذ کے (ہاتھ منہ کی صفائی والے) رومال جنت میں اس سے کہیں بڑھ کر خوب صروت ہیں ۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : دیبا نامی ایسا ریشمی کپڑا پہننا منسوخ ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔