You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ كَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ كِلَاهُمَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ عَلَيْهِ فَأَبَى عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ فَاسْتَوْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ أَشَارَ عَلَى الزُّبَيْرِ بِرَأْيٍ فِيهِ السَّعَةُ لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ فَلَمَّا أَحْفَظَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارِيُّ اسْتَوْفَى لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ قَالَ الزُّبَيْرُ لَا أَحْسَبُ هَذِهِ الْآيَةَ أُنْزِلَتْ إِلَّا فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ(النساء4:65) وَأَحَدُهُمَا يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ فِي الْقِصَّةِ
It was narrated from Az-Zubair bin Al-'Awwam that: He disputed with a man among Ansar who had been present at Badr with the Messenger of Allah [SAW], concerning a stream in Al-Harrah from which they both used to water their date palm trees. The Ansari said: Let the water flow. But he (Az-Zubair) refused. The Messenger of Allah [SAW] said: Irrigate (your land), O Zubair! Then let the water flow to your neighbor. The Ansari became angry and said, O Messenger of Allah, is it because he is your cousin? The face of the Messenger of Allah [SAW] changed color (because of anger) and he said: O Zubair! Irrigate (your land) then block the water, until it flows back to the walls. So the Messenger of Allah [SAW] allowed Az-Zubair to take his rights in full, although before that he had suggested to Az-Zubair a middle way that benefited both him and the Ansari. But when the Ansari made the Messenger of Allah [SAW] angry, he gave Az-Zubair his rights in full, as stated clearly in his ruling. Az-Zubair said: I think that this Verse was revealed concerning this matter: 'But no, by your Lord, they can have no faith, until they make you (O Muhammad) judge in all disputes between them.'
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا ایک انصارآدمی سے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جنگ بدر میں حاضر ہوئے تھے، حرہ کے برساتی نالوں (کے پانی) کے بارے میں جھگڑا ہو گیا۔ وہ دونوں اس برساتی نالے سے کھجور کے درختوں کو پانی لگاتے تھے۔ اس انصاری نے کہا: پانی گرزنے دو تا کہ میرے کھیت کو لگے۔ میں نے انکار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زبیر! ہلکا سا پانی لگا لو پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دو۔‘‘ انصاری کو غصہ آگیا اور ا س نے کہا: اللہ کے رسول! (آپ نے یہ فیصلہ اس لیے کی ہے کہ) یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور غصے سے بدل گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’زبیر! پانی لگا اور پھر لگنے دے حتیٰ کہ پانی منڈیروں تک پہنچ جائے۔‘‘اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر کو ان کا پورا حق دلوایا جب کہ اس سے پہلے آپ نے حضرت زبیر کو ایسا مشورہ دیا تھا جس میں زبیر اور انصاری دونوں کے لیے بہتری تھی لیکن جب انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر دیا تو آپ نے واضح فیصلہ کی صورت میں زبیر کو ان کا پورا حق دلایا۔ حضرت زبیر رضی اللہ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی (یا اس جیسے) واقعہ کے بارے میں اتری: ’’آپ کے رب تعالیٰ کی قسم! یہ لوگ صاحب ایمان نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی مسائل میں حکم نہ مان لیں‘‘(یونس بن عبد الاعلیٰ اور حارث بن مسکین) دونوں میں سے ہر ایک مذکورہ قصہ اپنے دوسرے ساتھی کے مقابلے میں کمی بیشی کے ساتھ روایت کرتا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہی باب سے مطابقت ہے کہ غصہ کی حالت میں ایک فیصلہ صادر فرمایا، چونکہ آپ امین تھے اس لیے آپ کو غصہ کی حالت میں بھی فیصلہ کرنے کا حق تھا، عام قاضیوں کو یہ حق نہیں ہے۔