You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ عَنْ يَزِيدَ ح وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا وَقَالَ ابْنُ آدَمَ فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْءٍ مِنْ الْفَرَائِضِ وَقَالَ ابْنُ آدَمَ الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا وَقَالَ ابْنُ آدَمَ فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that: The Prophet [SAW] said: Whoever drinks Khamr and puts it in his belly, Allah will not accept his Salah for seven (days), if he dies during them - Muhammad bin Adam (One of the narrators) said: he will die a Kafir. If he was too intoxicated to offer any of the obligatory - Ibn Adam said: or recite Qur'an, his Salah will not be accepted for 40 days, and if he dies during them, And Ibn Adam said: He will die a Kafir.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب پییے اور اسے اپنے پیٹ میں ڈالے اللہ تعالی سات دن تک اس کی نماز قبول نہیں فرماتا۔اگر وہ ان سات دنوں میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا۔اور اگر شراب نے اس کی عقل ماردی اور وہ کسی قرآنی فریضے کے ترک کا مرتکب ہوگیا تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔اور اگر وہ اس دوران میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا
وضاحت: ۱؎ : یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔