You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أَبِي الْقُرْآنَ فِي السِّكَّةِ فَإِذَا قَرَأْتُ السَّجْدَةَ سَجَدَ فَقُلْتُ يَا أَبَتِ أَتَسْجُدُ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلًا قَالَ الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى قُلْتُ وَكَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ أَرْبَعُونَ عَامًا وَالْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ فَحَيْثُمَا أَدْرَكْتَ الصَّلَاةَ فَصَلِّ
It was narrated that Ibrahim said: I used to recite Qur'an to my father on the road, and if I recited a verse in which prostration was required, he would prostrate. I said: 'O my father, do you prostrate on the street?' He said: 'I heard Abu Dharr say: I asked the Messenger of Allah (ﷺ): 'Which Masjid was built first?' He said: 'Al-Masjid Al-Haram.' [1] I said: 'Then which?' He said: 'Al-Masjid Al-Aqsa.' [2] I said: 'How long was there between them?' He said: 'Forty years. And the earth is a Masjid (or a place of prostration) for you, so wherever you are when the time for prayer comes, pray.' [1] In Makkah. [2] Furthest Masjid , meaning the Masjid in Jerulsalem.
حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ میں گلی میں اپنے والد محترم پر قرآن مجید کی قراءت کر رہا تھا، جب میں نے سجدے کی آیت پڑھی تو آپ نے وہیں سجدہ کردیا۔ میں نے کہا: ابا جان! آپ راستے میں سجدہ کر رہے ہیں؟ فرمانے لگے: میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سی مسجد سب سے پہلے بنائی گئی؟ آپ نے فرمایا: ’’مسجد حرام (بیت اللہ)۔‘‘ میں نے کہا: پھر کون سی؟ آپ نے فرمایا: ’’مسجد اقصیٰ (بیت المقدس)۔‘‘ میں نے کہا: ان کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’چالیس سال، ویسے ساری زمین تیرے لیے نماز کی جگہ ہے، جہاں بھی تیرے لیے نماز کا وقت ہو جائے، نماز پڑھ لے۔‘‘
وضاحت: ۱؎: یہاں ابراہیم علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کا مسجد بنانا مراد نہیں ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ کا فاصلہ ہے، بلکہ مراد آدم علیہ السلام کا بنانا ہے، ابن ہشام کی کتاب التیبحان میں ہے کہ آدم علیہ السلام جب کعبہ بنا چکے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بیت المقدس جانے اور ہاں ایک مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ وہ گئے اور جا کر وہاں بھی انہوں نے ایک مسجد بنائی،(کذا فی زہرالربی)، حافظ ابن کثیر (البدایہ والنھایہ ۱؍۱۶۲) میں لکھتے ہیں کہ اہل کتاب کا کہنا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی تعمیر پہلے یعقوب علیہ السلام نے کی ہے، اگر یہ قول صحیح ہے تو ابراہیم اور ان کے بیٹے اسماعیل علیہما السلام کے خانہ کعبہ کی تعمیر اور یعقوب علیہ السلام کے مسجد الاقصیٰ کی تعمیر میں چالیس سال کا فاصلہ ہو سکتا ہے۔ تاریخ انسانی میں ایسا دوسری بار ہوا تھا۔